Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Anwar-ul-Bayan - Al-A'raaf : 88
قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْا مِنْ قَوْمِهٖ لَنُخْرِجَنَّكَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَكَ مِنْ قَرْیَتِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا١ؕ قَالَ اَوَ لَوْ كُنَّا كٰرِهِیْنَ۫
قَالَ
: بولے
الْمَلَاُ
: سردار
الَّذِيْنَ
: وہ جو کہ
اسْتَكْبَرُوْا
: تکبر کرتے تھے (بڑے بنتے تھے)
مِنْ
: سے
قَوْمِهٖ
: اس کی قوم
لَنُخْرِجَنَّكَ
: ہم تجھے ضرور نکال دیں گے
يٰشُعَيْبُ
: اے شعیب
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
مَعَكَ
: تیرے ساتھ
مِنْ
: سے
قَرْيَتِنَآ
: ہماری بستی
اَوْ لَتَعُوْدُنَّ
: یا یہ کہ تم لوٹ آؤ
فِيْ
: میں
مِلَّتِنَا
: ہمارے دین
قَالَ
: اس نے کہا
اَوَلَوْ
: کیا خواہ
كُنَّا
: ہم ہوں
كٰرِهِيْنَ
: ناپسند کرتے ہوں
ان کی قوم کے سردار جو تکبر کرنے والے تھے کہنے لگے کہ اے شعیب ! ضرور ضرور ہم تجھے اور ان لوگوں کو جو تیرے ساتھ ایمان لائے اپنی بستی سے نکال دیں گے یا یہ کہ تم ہمارے دین میں واپس آجاؤ انہوں نے جواب دیا کیا (ہم تمہارے دین میں واپس آجائیں گے) اگرچہ دل سے برا جانتے ہوں ؟
حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم کا اہل ایمان کو کفر میں واپس آنے کی دعوت دینا اور تکذیب کی وجہ سے ہلاک ہونا جو قوم کے سردار ہوتے ہیں وہ متکبر بھی ہوتے ہیں متکبر سرداروں نے حضرت شعیب (علیہ السلام) سے کہا کہ اے شعیب ہم تجھے اور ان لوگوں کو جو تیرے ساتھ ہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے یا یہ کہ تم ہمارے دین میں واپس آجاؤ۔ انہوں نے جواب دیا کہ ہم تمہارے دین میں کیسے آسکتے ہیں جبکہ ہم اسے برا جانتے ہیں۔ خدا نخواستہ اگر ہم تمہارے دین میں واپس آجائیں تو اس کا معنی یہ ہوگا کہ ہم نے اس کے بعد اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا جبکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس سے نجات دی یعنی اگر ہم پھر تمہارا دین اختیار کرلیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہمارا یہ اعتقاد غلط ہے کہ شعیب اللہ کے نبی ہیں اور جو دین اللہ کی طرف سے لے کر آئے ہیں یہ حق ہیں۔ اس طرح سے تو ہم اللہ تعالیٰ پر بہتان باندھنے والے ہوجائیں گے۔ کفر کا عقیدہ رکھنا اور کفر کو دین حق سمجھنا یہ اللہ تعالیٰ پر تہمت دھرنا ہے جس کا معنی یہ ہے کہ یہ دین اللہ تعالیٰ کو پسند ہے العیاذ باللہ۔ اور جب اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس سے نجات دے دی اور ہم نے سوچ سمجھ کر قبول کرلیا تو اس کو چھوڑ دینا اور زیادہ تہمت کی چیز ہوگی۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) کے ساتھیوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے لیے یہ کسی طرح ممکن نہیں کہ تمہارے دین میں واپس ہوجائیں، ہاں ! اللہ تعالیٰ کی مشیت ہو تو اور بات ہے (اس میں یہ بتایا کہ ہدایت پانا، اور گمراہ ہونا اللہ تعالیٰ ہی کی مشیت اور قضا و قدر سے ہوتا ہے اور ایمان پر جمنا ہمارا کوئی کمال نہیں، جو استقامت ہے وہ اللہ تعالیٰ ہی کی عطا کی ہوئی ہے) ۔ ہمارا رب علم کے اعتبار سے ہر چیز کو محیط ہے ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا ہے (اللہ تعالیٰ سے ہمیں امید ہے کہ وہ تمہارے مکر و فریب سے ہمیں بچا دے گا اور ہمیں اپنے محبوب دین پر استقامت سے رکھے گا) بستی والوں کو یہ جواب دے کر وہ حضرات اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوئے اور دعا کی اے ہمارے رب ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان فیصلہ فرما دیجیے اور آپ سب سے بہتر فیصلہ فرمانے والے ہیں۔ قوم کے سرداروں نے اپنے عوام سے یہ بھی کہا کہ اگر تم نے شعیب کی پیروی کی تو تم ضرور خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجاؤ گے (اس میں انہوں نے اپنے ان عوام کو بھی حضرت شعیب (علیہ السلام) کے اتباع سے روکا جنہیں نے ایمان قبول نہیں کیا تھا اور اہل ایمان پر بھی تعریض کی کہ تم نقصان میں پڑچکے ہو) (فَاَخَذَتْھُمُ الرَّجْفَۃُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِھِمْ جٰثِمِیْنَ ) (سو ان لوگوں کو زلزلہ نے پکڑ لیا۔ سو وہ اپنے گھروں میں صبح کے وقت اوندھے منہ پڑے ہوئے رہ گئے) اس میں حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم کی ہلاکت کا ذکر ہے جیسے قوم ثمود کو زلزلہ کے ذریعہ ہلاک کیا گیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے ہوئے رہ گئے اور وہیں کے وہیں ہلاک ہوگئے۔ اسی طرح حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم کا بھی حال ہوا۔ سورة ہود میں ہے۔ (اَلَا بُعْدًا لِّمَدْیَنَ کَمَا بَعِدَتْ ثَمُوْدُ ) (خبر دار مدین کے لیے رحمت سے دوری ہے، جیسا کہ قوم رحمت سے دور ہوئی) ۔ پھر فرمایا (الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا شُعَیْبًا کَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْھَا) (جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا گویا وہ اپنے گھروں میں رہے ہی نہ تھے) (اَلَّذِیْنَ کَذَّبُوْا شُعَیْبًا کَانُوْا ھُمُ الْخٰسِرِیْنَ ) (جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا وہی خسارہ میں پڑنے والے ہوئے) کہ اپنی جانوں کو تباہی میں ڈالا، نہ دنیا کے رہے نہ آخرت ملی۔ اہل ایمان کو وہ خسارہ میں بتا رہے تھے اور حقیقت میں خود خسارہ میں پڑگئے۔ فوائد فائدہ نمبر 1: حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ایک صاحب زادہ کا نام مدین تھا۔ ان ہی کے نام پر اس بستی کا نام مشہور ہوگیا جس میں حضرت شعیب (علیہ السلام) کا قیام تھا۔ سورة اعراف، سورة ھود اور سورة عنکبوت میں حضرت شعیب (علیہ السلام) کی امت کو اصحاب مدین بتایا ہے جن کی طرف وہ مبعوث ہوئے اور سورة شعراء میں ارشاد فرمایا کہ وہ اصحاب الایکہ کی طرف مبعوث ہوئے تھے۔ ان کے بارے میں بھی یہ فرمایا کہ ان کو حضرت شعیب (علیہ السلام) نے ناپ تول میں کمی کرنے سے منع فرمایا۔ دونوں باتوں میں کوئی تعارض نہیں۔ کیونکہ دونوں ہی قوموں کی طرف آپ مبعوث ہوئے تھے۔ البتہ بعض مفسرین نے یہ احتمال ظاہر کیا ہے کہ ممکن ہے اصحاب مدین اور اصحاب ایکہ ایک ہی قوم ہو لیکن قرآن کے سیاق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں قومیں علیحدہ علیحدہ تھیں۔ مفسرین نے فرمایا ہے کہ اہل مدین کے بارے میں لفظ اخاھم کا اضافہ فرمایا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اہل مدین ہی کی قوم کے فرد تھے۔ اور اصحاب الایکہ کے بارے میں لفظ اخاھم استعمال نہیں فرمایا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اصحاب الایکہ کی طرف مبعوث تو ہوئے لیکن وہ خود ان میں سے نہ تھے، اور دونوں ہی قوموں میں ناپ تول میں کم کر کے دینے کا رواج تھا۔ اصحاب مدین پر کون سا عذاب آیا ؟ یہاں سورة اعراف میں اہل مدین کے بارے میں بتایا کہ وہ رجفہ یعنی زلزلہ سے ہلاک ہوئے اور سورة عنکبوت میں بھی ایسا ہی فرمایا ہے اور سورة ھود میں فرمایا ہے کہ وہ صیحہ یعنی چیخ سے ہلاک ہوئے۔ اس میں کوئی تعارض نہیں کیونکہ دونوں ہی طرح کا عذاب آیا تھا اور اصحاب الایکہ کے بارے میں سورة شعراء میں فرمایا (فَکَذَّبُوْہُ فَاَخَذَھُمْ عَذَابُ یَوْمِ الظُّلَّۃِ ) (کہ انہوں نے شعیب کو جھٹلایا لہٰذا ان کو سایہ والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا) ان کی بربادی اس طرح ہوئی کہ ان کی پوری بستی میں سخت گرمی پڑی جس سے سب بلبلا اٹھے پھر قریب ہی میں انہیں گہرا بادل نظر آیا۔ گرمی سے گھبرائے ہوئے تو تھے ہی اب بادل کے سایہ میں جمع ہوگئے۔ جب سب وہاں پہنچ گئے تو بادل سے آگ برسی اور یہ لوگ ہلاک ہوگئے۔ ایکہ جنگل کو کہتے ہیں۔ چونکہ یہ لوگ جنگل نما بستیوں میں رہتے تھے اس لیے ان کو اصحاب الایکہ کہا جاتا ہے۔ اصحاب الایکہ سے حضرت شعیب (علیہ السلام) کا خطاب فرمانا اور ان کا الٹے الٹے جواب دینا اور ان پر عذاب آنا سورة شعراء (رکوع 10) میں مذکور ہے۔ ناپ تول میں کمی کرنے کا و بال فائدہ نمبر 2: حضرت شعیب (علیہ السلام) نے توحید کی دعوت دیتے ہوئے ان سے یہ بھی فرمایا کہ (وَ اَوْفُوا الْکَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ ) کہ ناپ تول میں کمی نہ کرو اور ساتھ ہی یہ بھی فرمایا (وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَ ھُمْ ) کہ لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر مت دو ۔ اس سے معلوم ہوا کہ مال بیچتے وقت گاہک کو مال کم دینا صرف یہی منع نہیں ہے بلکہ کسی بھی طرح سے کسی کا مال رکھ لینا، حق مارنا حلال نہیں۔ جو لوگ ملازمتیں کرتے ہیں ان میں جو لوگ تنخواہ پوری لے لیتے ہیں کام پورا نہیں کرتے یا وقت پورا نہیں دیتے۔ آیت کا عمومی مضمون ان لوگوں کو بھی شامل ہے۔ ناپ تول کی کمی کو سورة مطففین میں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا (وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَ الَّذِیْنَ اِِذَا اکْتَالُوْا عَلَی النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ وَاِِذَا کَالُوْھُمْ اَوْ وَّزَنُوْھُمْ یُخْسِرُوْنَ ) (بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے جب یہ لوگوں سے ناپ کرلیں تو پورا لیتے ہیں اور جب ان کو ناپ کر یا تول کردیں تو گھٹا کردیتے ہیں) ۔ آنحضرت سرور عالم ﷺ نے ناپ تول کا کام کرنے والوں سے فرمایا کہ ایسے دو کام تمہارے سپرد کیے گئے ہیں جن کی وجہ سے تم سے پہلی امتیں ہلاک ہوچکی ہیں۔ (رواہ الترمذی کمافی المشکوٰۃ ص 250) حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ جس قوم میں خیانت کا رواج پا گیا اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں رعب ڈال دے گا اور جن لوگوں میں زنا کی کثرت ہوجائے گی ان میں موت کی کثرت ہوجائے گی، اور جو لوگ ناپ تول میں کمی کریں گے ان کا رزق کاٹ دیا جائے گا۔ اور جو لوگ ناحق فیصلے کریں گے ان میں خوں ریزی پھیل جائے گی اور جو لوگ عہد کی خلاف ورزی کریں گے ان پر دشمن مسلط کردیا جائے گا۔ (رواہ مالک فی المؤطا) ہر گناہ سے بچنے کا یہی طریقہ ہے کہ آخرت کی فکر دامن گیر ہو اور وہاں کے مواخذہ اور محاسبہ اور عذاب کا استحضار ہو۔ ناپ تول میں کمی کرنے کا جو گناہ ہے اس کے بارے میں سورة مطففین میں فرمایا (اَلاَ یَظُنُّ اُولٰٓءِکَ اَنَّہُمْ مَّبْعُوْثُوْنَ لِیَوْمٍ عَظِیْمٍ یَوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ) (کیا ان لوگوں کو اس کا یقین نہیں ہے کہ وہ ایک بڑے سخت دن میں زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے جس دن تمام آدمی رب العالمین کے حضور کھڑے ہوں گے) ناپ تول میں کمی کر کے دینے میں اللہ تعالیٰ کے حکم کی خلاف ورزی بھی ہے اور بندوں کے حقوق مارنے کا گناہ بھی ہے۔ قیامت کے دن دونوں باتوں کا مواخذہ ہوگا اور بندوں کے جو حقوق مارے ہیں ان کے عوض نیکیاں دینی ہوں گی اور نیکی نہ ہوئی تو اصحاب حقوق کے گناہ اپنے سر لینے ہوں گے جیسا کہ حقوق العباد کی ادائیگی کے بارے میں حدیث میں وارد ہوا ہے۔ عبادت میں کمی اور کوتاہی : جس طرح حقوق العباد میں تطفیف کی جاتی ہے عبادات میں بھی لوگ ایسا کرتے ہیں۔ لیکن اس کا احساس نہیں ہوتا۔ دنیاوی کوئی نقصان ہوجائے تو رنجیدہ ہوتے ہیں اور عبادات میں کوئی نقصان ہوجائے تو دل پر اثر نہیں ہوتا۔ مؤطا امام مالک میں ہے کہ حضرت عمر ؓ ، ایک دن جب نماز سے فارغ ہوئے تو ایک صاحب سے ملاقات ہوئی جو عصر کی نماز میں موجود نہ تھے۔ حضرت عمر ؓ نے سوال کیا کہ تمہیں نماز سے کس چیز نے روکا ؟ انہوں نے کوئی عذر بیان کیا۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا ” طَفَّفْتَ “ کہ تو نے نقصان کا کام کیا۔ اس کے بعد امام مالک (رح) نے فرمایا۔ ” لکل شیء وفاء و تطفیف “۔ یعنی ہر چیز کے لیے پورا کرنا بھی ہے اور کم کرنا بھی۔ (موطا جامع الو قوت) مطلب یہ کہ کسی بھی چیز کو قاعدہ کے مطابق مکمل کرو تو یہ وفاء ہے یعنی پوری ادائیگی ہے اور اگر کمی کردی جائے تو یہ تطفیف ہے یعنی نقصان کی بات ہے۔ نمازوں کو صحیح طریقہ پر نہ پڑھنا رکوع سجدہ میں سے کٹوتی کرنا یہ سب تطفیف ہے۔ قوم کی بربادی کے بعد حضرت شعیب (علیہ السلام) کا خطاب : (فَتَوَلّٰی عَنْھُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُکُمْ رِسَالَۃَ رَبِّیْ وَ نَصَحْتُ لَکُمْ وَ لٰکِنْ لَّا تُحِبُّوْنَ النّٰصِحِیْنَ ) (پھر ان لوگوں سے منہ پھیرا اور کہنے لگے کہ اے میری قوم میں تم کو اپنے رب کے پیغام پہنچا چکا اور تمہاری خیر خواہی کرچکا۔ سو اب کافروں میں کیسے افسوس کروں) جب حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم کی بربادی ہوگئی تو انہوں نے ان سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے میری قوم میں نے تو تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچایا اور تمہاری خیر خواہی کی۔ لیکن تم نے سب سنی ان سنی کردی۔ برابر کفر پر جمے رہے تو اب میں کافر لوگوں پر کیسے رنج کروں، تم نے خود ہی اپنی بربادی کا سامان کیا۔ حضرت شعیب (علیہ السلام) نے ان کی بربادی کے بعد بطور حسرت فرضی خطاب فرمایا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ جب عذاب آنے کے آثار نمودار ہوئے ہوں اس وقت حضرت شعیب (علیہ السلام) نے زندوں ہی کو خطاب فرمایا ہو اور یہ خطاب فرما کر وہاں سے روانہ ہوگئے ہوں۔ قوم کی ہلاکت کے بعد حضرت شعیب (علیہ السلام) نے اپنے اہل ایمان کے ساتھ مکہ معظمہ میں قیام فرمایا اور وہیں وفات ہوئی حضرت ابن عباس ؓ سے ابن عساکر نے نقل کیا ہے کہ مسجد حرام میں صرف دو قبریں ہیں۔ ایک قبر حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی جو حطیم میں ہے اور ایک قبر شعیب (علیہ السلام) کی جو حجر اسود کے مقابل کسی جگہ پر ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔ (روح المعانی ص 8 ج 9)
Top