Anwar-ul-Bayan - Al-Insaan : 27
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ یُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ وَ یَذَرُوْنَ وَرَآءَهُمْ یَوْمًا ثَقِیْلًا
اِنَّ : بیشک هٰٓؤُلَآءِ : یہ (منکر) لوگ يُحِبُّوْنَ : وہ دوست رکھتے ہیں الْعَاجِلَةَ : دنیا وَيَذَرُوْنَ : اور چھوڑدیتے ہیں وَرَآءَهُمْ : اپنے پیچھے يَوْمًا : ایک دن ثَقِيْلًا : بھاری
بلاشبہ یہ لوگ جلدی والی چیز سے محبت کرتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بھاری دن چھوڑ بیٹھے ہیں۔
﴿ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ يُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ﴾ (بلاشبہ یہ لوگ جلدی والی چیز سے محبت کرتے ہیں) ۔ جو لوگ دین اسلام قبول نہیں کرتے تھے (اور اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں کہ ان کے سامنے حق پیش ہوتا ہے تو نہیں مانتے) ان لوگوں کا حق سے منہ موڑنا اس لیے ہے کہ انہیں عاجلہ (جلدی والی چیز) یعنی دنیا محبوب اور مطلوب ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم نے اسلام قبول کیا تو دنیا سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے نہ جائیداد رہے گی نہ گھر در اور عہدہ بھی جاتا رہے گا، لیکن وہ یہ نہیں دیکھتے کہ موت کے بعد جو حق قبول نہ کرنے کی سزا ملے گی وہ بہت بڑی ہوگی اور ہمیشہ رہے گی کبھی نہ ٹلے گی یہ ہمیشہ والی سزا جس دن سامنے آئے گی اس دن کی مصیبت کا خیال نہیں کرتے، اسی کو فرمایا : ﴿ وَ يَذَرُوْنَ وَرَآءَهُمْ يَوْمًا ثَقِيْلًا 0027﴾ (یہ لوگ اپنے سامنے بڑے بھاری دن کو چھوڑے ہوئے ہیں) درحقیقت دنیا امتحان کی جگہ اور دنیا و آخرت دونوں سوتنیں ہیں ایک سے محبت کی تو دوسری گئی اور عجیب بات یہ ہے کہ جن کے پاس ذرا سی بھی دنیا نہیں ہے نہ مال ہے نہ جاہ نہ پیسہ نہ کوڑی نہ عہدہ نہ منصب نہ جاہ نہ عزت، وہ بھی کفر سے چپکے ہوئے ہیں۔ واللہ الہادی الی سبیل الرشاد۔
Top