Anwar-ul-Bayan - Al-Anfaal : 36
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ لِیَصُدُّوْا عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ فَسَیُنْفِقُوْنَهَا ثُمَّ تَكُوْنُ عَلَیْهِمْ حَسْرَةً ثُمَّ یُغْلَبُوْنَ١ؕ۬ وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى جَهَنَّمَ یُحْشَرُوْنَۙ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) يُنْفِقُوْنَ : خرچ کرتے ہیں اَمْوَالَهُمْ : اپنے مال لِيَصُدُّوْا : تاکہ روکیں عَنْ : سے سَبِيْلِ اللّٰهِ : راستہ اللہ کا فَسَيُنْفِقُوْنَهَا : سو اب خرچ کریں گے ثُمَّ : پھر تَكُوْنُ : ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر حَسْرَةً : حسرت ثُمَّ : پھر يُغْلَبُوْنَ : وہ مغلوب ہونگے وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں نے كَفَرُوْٓا : کفر کیا (کافر) اِلٰى : طرف جَهَنَّمَ : جہنم يُحْشَرُوْنَ : اکٹھے کیے جائیں گے
بیشک جو لوگ اپنے مالوں کو خرچ کرتے ہیں۔ تاکہ اللہ کی راہ سے روکیں۔ سو یہ لوگ ابھی اپنے مالوں کو خرچ کریں گے پھر یہ مال ان کے حق میں حسرت کا سبب بن جائیں گے، پھر یہ لوگ مغلوب ہوں گے۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ دوزخ کی طرف جمع کیے جائیں گے
اللہ کی راہ سے روکنے والے مغلوب ہوں گے اور ان کے اخراجات حسرت کا باعث ہونگے مفسر ابن کثیر (ص 307 ج 2) میں تحریر فرماتے ہیں کہ جب قریش کو بدر میں شکست ہوئی اور جو زندہ رہ گئے وہ مکہ مکرمہ واپس پہنچے تو ابو سفیان کے گلے پڑگئے کہ ہم لوگ تیرے قافلہ کی حفاظت کے لیے نکلے تھے تم لوگ تو صحیح سالم آگئے اور ہمارے آباء اور ہماری اولاد اور ہمارے بھائی بدر میں مقتول ہوگئے۔ لہٰذا تم لوگ مال سے ہماری مدد کرو تاکہ ہم دو بارہ جنگ کریں اور محمد ﷺ سے اپنا بدلہ لے لیں۔ چناچہ ان لوگوں نے اس سلسلہ میں چندے دیئے اور مال خرچ کیے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ آیت بالا ان کے اسی مال کے خرچ کرنے کے سلسلے میں نازل ہوئی۔ اور معالم التنزیل (ص 247 ج 2) میں لکھا ہے کہ یہ آیت ان مشرکوں کے بارے میں نازل ہوئی جو بدر میں جاتے ہوئے اپنی جماعت پر منزل بہ منزل خرچ کرتے رہے اور اونٹ ذبح کر کے کھلاتے رہے۔ پھر حکم بن عینیہ کا قول نقل کیا ہے کہ یہ آیت ابو سفیان کے بارے میں نازل ہوئی جس نے احد کے موقعہ پر مشرکین پر چالیس اوقیہ چاندی خرچ کی تھی (ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا تھا) ۔ مفسر ابن کثیر لکھتے ہیں کہ سبب نزول اگرچہ خاص ہے مگر مضمون عام ہے۔ جب کبھی بھی اہل کفر حق سے روکنے کے لیے اپنا مال خرچ کریں گے دنیا و آخرت میں نا کام ہوں گے اور ذلیل ہونگے اللہ تعالیٰ کا دین کامل ہوگا پھیلے گا پورا ہوگا۔ کافر اس کے بجھانے کے لیے مال خرچ کریں گے پھر نادم ہوں گے ان کو حسرت ہوگی کہ ہم نے اپنا مال خرچ کیا لیکن فائدہ مقصود حاصل نہ ہوا یہ لوگ دنیا میں مغلوب ہوں گے اور آخرت میں بھی دوزخ میں داخل ہوں گے۔
Top