Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 45
اِنَّمَا یَسْتَاْذِنُكَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ ارْتَابَتْ قُلُوْبُهُمْ فَهُمْ فِیْ رَیْبِهِمْ یَتَرَدَّدُوْنَ
اِنَّمَا : وہی صرف يَسْتَاْذِنُكَ : آپ سے رخصت مانگتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت وَارْتَابَتْ : اور شک میں پڑے ہیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فَهُمْ : سو وہ فِيْ : میں رَيْبِهِمْ : اپنے شک يَتَرَدَّدُوْنَ : بھٹک رہے ہیں
آپ سے وہی لوگ اجازت مانگتے ہیں جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں سو وہ اپنے شک میں حیران ہیں۔
(اِنَّمَا یَسْتَاْذِنُکَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ باللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ ارْتَابَتْ قُلُوْبُھُمْ ) (جہاد میں نہ جانے کی وہی لوگ آپ سے اجازت مانگتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دلوں میں شک ہے) (فَھُمْ فِیْ رَیْبِھِمْ یَتَرَدَّدُوْنَ ) (سو وہ اپنے شک میں حیران ہو رہے ہیں) کبھی یہ خیال آتا ہے کہ ساتھ چلے جائیں تو اچھا ہے تاکہ منافقت کا بھرم نہ کھلے اور کبھی سوچتے ہیں کہ سفر میں اور دھوپ کی مصیبت بہت بڑی ہے اس لیے نہ جائیں تو اچھا رہے گا۔ صاحب روح المعانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے کہ یہ آیت ان منافقین کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اجازت لے لی تھی کہ ہم جہاد میں نہ جائیں اور ان کو کوئی عذر نہ تھا۔ بعض روایات کے مطابق یہ 39 آدمی تھے۔ پھر فرمایا کہ منافقین تمہارے ساتھ نہیں گئے۔ ان کے جانے کا ارادہ ہی نہ تھا۔ اگر جانے کا ارادہ ہوتا تو کچھ سامان کرتے۔ سامان کا بھی انتظام نہیں کیا اور آپ سے اجازت لے کر اپنے لیے ایک بہانہ بھی بنا لیا کہ ہمیں اجازت مل گئی۔ اجازت نہ دی جاتی تب بھی ان کو جانا ہی نہ تھا۔ اگر واقعی جانے کا ارادہ ہوتا تو جانے کے لیے تیاری کرتے پھر کچھ عذر پیش آجاتا اور اجازت لیتے تو اجازت لینے کا کچھ معنی بھی ہوتا، بات یہ ہے کہ ان کا جانے کا اپنا ارادہ ہی نہ تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی یہ فیصلہ ہوا کہ یہ لوگ نہ جائیں، تکوینی طور پر اللہ نے ان کو روک دیا اور ان کو تمہارے ساتھ جانے کی توفیق نہیں دی اور تکوینی طور پر انہیں بیٹھنے والوں یعنی اپاہج اور واقعی معذورین کے ساتھ رہ جانے کا جو فیصلہ ہوا تھا اسی کی وجہ سے بیٹھے رہ گئے اور جانے سے رک گئے۔
Top