Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 48
لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَةَ مِنْ قَبْلُ وَ قَلَّبُوْا لَكَ الْاُمُوْرَ حَتّٰى جَآءَ الْحَقُّ وَ ظَهَرَ اَمْرُ اللّٰهِ وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ
لَقَدِ ابْتَغَوُا : البتہ چاہا تھا انہوں نے الْفِتْنَةَ : بگاڑ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل وَقَلَّبُوْا : انہوں نے الٹ پلٹ کیں لَكَ : تمہارے لیے الْاُمُوْرَ : تدبیریں حَتّٰي : یہانتک کہ جَآءَ : آگیا الْحَقُّ : حق وَظَهَرَ : اور غالب آگیا اَمْرُ اللّٰهِ : امر الہی وَهُمْ : اور وہ كٰرِهُوْنَ : پسند نہ کرنے والے
وہ پہلے سے فتنہ پردازی کی فکر میں لگے رہے ہیں اور آپ کے لیے کار روائیوں کا الٹ پھیر کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوا حالانکہ ان کو نا گوار ہو رہا تھا۔
(لَقَدِ ابْتَغَوُا الْفِتْنَۃَ مِنْ قَبْلُ ) کہ (اس غزوہ سے پہلے بھی وہ فتنہ کی راہ تلاش کرچکے ہیں) یہ لوگ غزوۂ احد کے موقع پر بھی راستہ سے واپس چلے گئے تھے۔ (وَ قَلَّبُوْا لَکَ الْاُمُوْرَ ) اور آپ کو تکلیف دینے کی کار روائیوں میں الٹ پھیر اور طرح طرح کی مکاریوں اور ایذاء پہنچانے کی تدبیر کرتے رہے ہیں۔ (حَتّٰی جَآءَ الْحَقُّ وَ ظَھَرَ اَمْرُ اللّٰہِ وَ ھُمْ کٰرِھُوْنَ ) (یہاں تک کہ سچا وعدہ آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب ہوا اگرچہ انہیں نا گوار ہو رہا تھا) اس میں رسول اللہ ﷺ کو تسلی دی ہے کہ ان کی تدبیریں اور شرارتیں پہلے سے جاری ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان سے محفوظ فرمایا۔ آئندہ کے لیے بھی ان کی مفسدانہ کار روائیوں کا خیال نہ لانا اور اب جو یہ لوگ تبوک کے لیے آپ کے ہمراہ روانہ نہ ہوئے اس سے بھی رنجیدہ نہ ہوں۔ اللہ کی راہ میں جہاد نہ کرنا اور اسلام اور داعی اسلام کی دشمنی پر کمر بستہ رہنا یہ ان کی پرانی عادت ہے۔
Top