Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 51
قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَاۤ اِلَّا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَنَا١ۚ هُوَ مَوْلٰىنَا١ۚ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّنْ يُّصِيْبَنَآ : ہرگز نہ پہنچے گا ہمیں اِلَّا : مگر مَا : جو كَتَبَ : لکھ دیا اللّٰهُ : اللہ لَنَا : ہمارے لیے هُوَ : وہی مَوْلٰىنَا : ہمارا مولا وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : بھروسہ چاہیے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
آپ فرما دیجیے کہ اس کے علاوہ ہمیں تکلیف نہ پہنچے گی جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے وہ ہمارا کار ساز ہے اور ایمان والے اللہ ہی پر بھروسہ کریں۔
اس کے بعد فرمایا (قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَآ اِلَّا مَا کَتَبَ اللّٰہُ لَنَا) یعنی آپ ان سے فرما دیجیے کہ ہمیں وہی حالت پیش آئے گی جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے مقدر فرما دی ہے۔ خوشحالی خوبی اور بہتری ہو یا کسی قسم کا کوئی حادثہ ہوجائے یا دکھ تکلیف سے دو چار ہوجائیں یہ سب کچھ اللہ کی طرف سے مقرر اور مقدر ہے۔ (ھُوَ مَوْلٰنَا) اللہ وہ ہمارا مددگار ہے ہمارا ولی ہے ہم اس کی قضاء اور قدر پر راضی ہیں۔ سب کچھ اسی کی طرف سے ہے۔ اور ہماری ہر حالت میں اس نے خیر رکھی ہے۔ فتح و ظفر ہوجائے۔ مال غنیمت مل جائے تو یہ بھی خیر ہے اگر تکلیف پہنچ جائے تو اجر وثواب کے اعتبار سے وہ بھی خیر ہے اور ہم میں سے جو لوگ جام شہادت نوش کرتے ہیں یہ بھی خیر ہے۔ (وَ عَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ ) اور مومنین ہمیشہ اللہ ہی پر بھروسہ کریں اپنے سارے امور اللہ ہی کے سپرد کریں اور اسی سے خیر و خوبی اور خوشحالی کی امید رکھیں۔ مومنین کا بھروسہ صرف اللہ پر ہے۔ وہ اسباب بھی اختیار کرلیتے ہیں لیکن بھروسہ اسباب پر اور ہتھیاروں پر اور اپنی قوت اور طاقت پر نہیں کرتے۔ اسباب کو اختیار کرنا تقدیر اور تو کل کے خلاف نہیں۔ اللہ کے نبی ﷺ نے تو کل بھی سکھایا اور اسباب بھی اختیار فرمائے اور اسباب اختیار کرنے کا حکم بھی دیا آپ نے جو فرمایا اور جو کر کے دکھایا اہل ایمان اسی کو اختیار کرتے ہیں نہ ترک اسباب کریں اور نہ اسباب پر بھروسہ رکھیں۔ صاحب روح المعانی لکھتے ہیں بأن یفوضوا الامر الیہ سبحانہ و لا ینافی ذلک التشبث بالاسباب العادیۃ اذا لم یعتمد علیھا (اس طرح کہ معاملہ اللہ تعالیٰ ہی کے سپرد کردیں اور معروف اسباب اختیار کرنا اس کے منافی نہیں ہے جب کہ اسباب پر بھروسہ نہ ہو) (ص 115 ج 10)
Top