Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 53
قُلْ اَنْفِقُوْا طَوْعًا اَوْ كَرْهًا لَّنْ یُّتَقَبَّلَ مِنْكُمْ١ؕ اِنَّكُمْ كُنْتُمْ قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَنْفِقُوْا : تم خرچ کرو طَوْعًا : خوشی سے اَوْ : یا كَرْهًا : ناخوشی سے لَّنْ يُّتَقَبَّلَ : ہرگز نہ قبول کیا جائے گا مِنْكُمْ : تم سے اِنَّكُمْ : بشیک تم كُنْتُمْ : تم ہو قَوْمًا : قوم فٰسِقِيْنَ : فاسق (جمع)
آپ فرما دیجیے کہ تم خوشی سے خرچ کرو یا نا خوشی سے ہرگز تم سے قبول نہ کیا جائے گا، بلاشبہ تم نافرمان لوگ ہو۔
منافقین کا مال مقبول نہیں، جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم سے ہیں صاحب روح المعانی فرماتے ہیں کہ آیت (قُلْ اَنْفِقُوْا طَوْعًا اَوْ کَرْھًا) جد بن قیس کے بارے میں نازل ہوئی جس نے کہا تھا کہ میں رومیوں کی عورتیں دیکھ کر بےصبر ہوجاؤں گا۔ اس لیے مجھے ساتھ نہ لے جائیے لیکن مال کے ذریعہ آپ کی مدد کر دوں گا۔ اس کے جواب میں فرمایا کہ تم خوشی سے خرچ کرو یا نا خوشی سے تم سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ قبول نہ ہونے کے دو مطلب ہیں ایک یہ کہ مال لے کر آؤ گے تو اللہ کے رسول ﷺ قبول نہ فرمائیں گے۔ اور دوسرا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں ثواب نہ دے گا۔ صاحب روح المعانی لکھتے ہیں کہ دونوں ہی معنی مراد لیے جاسکتے ہیں۔ (اِنَّکُمْ کُنْتُمْ قَوْمًا فٰسِقِیْنَ ) بیشک تم نافرمان لوگ ہو۔ آیت کا سبب نزول خواہ جدبن قیس ہی کا واقعہ ہو لیکن آیت کے الفاظ عام ہیں جو تمام منافقین کو شامل ہیں۔
Top