Anwar-ul-Bayan - Yunus : 16
قُلْ لَّوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا تَلَوْتُهٗ عَلَیْكُمْ وَ لَاۤ اَدْرٰىكُمْ بِهٖ١ۖ٘ فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْكُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِهٖ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
قُلْ : آپ کہہ دیں لَّوْ شَآءَ اللّٰهُ : اگر چاہتا اللہ مَا تَلَوْتُهٗ : نہ پڑھتا میں اسے عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَآ اَدْرٰىكُمْ : اور نہ خبر دیتا تمہیں بِهٖ : اس کی فَقَدْ لَبِثْتُ : تحقیق میں رہ چکا ہوں فِيْكُمْ : تم میں عُمُرًا : ایک عمر مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے اَفَلَا : سو کیا نہ تَعْقِلُوْنَ : عقل سے کام لیتے تم
(یہ بھی) کہہ دو کہ اگر خدا چاہتا تو (نہ تو) میں ہی یہ (کتاب) تم کو پڑھ کر سناتا اور نہ وہی تمہیں اس سے واقف کرتا۔ میں اس سے پہلے تم میں ایک عمر رہا ہوں (اور کبھی) ایک کلمہ بھی اس طرح کا نہیں کہا بھلا تم سمجھتے نہیں ؟
(10:16) من تلقاء نفسی۔ تلقاء ی۔ میری طرف سے۔ اپنی طرف سے۔ تلقائ۔ طرف ۔ لقائ۔ سے جس کے معنی ملاقات کرنے کے ہیں۔ ملاقات کرنے اور آمنے سامنے ہونے کی جگہ کو تلقاء کہتے ہیں اسی اعتبار سے طرف اور جہت کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ لقاء کا اسم ہے۔ جلس تلقاء وہ اس کے مقابل بیٹھا۔ فعل الامر من تلقاء نفسہ۔ اس نے اس کام کو خود کیا بغیر اس کے کہ کسی نے اس کو مجبور کیا ہو۔ ان اتبع۔ میں ان نافیہ ہے۔ یوم عظیم۔ بڑا سخت دن۔ یوم قیامت۔ یوم ترونھا تذہل کل مرضعۃ عما ارضعت (22:2) جس روز تم دیکھو گے کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے سے غافل ہو جائیگی۔ عذاب یوم عظیم۔ یوم عظیم۔ موضوف وصفت مل کر مضاف الیہ عذاب مضاف مضاف مضاف الیہ مل کر فعل اخاف کا مفعول۔ (10:12) ماتلوتہ۔ میں تلاوت نہ کرتا۔ میں نہ پڑھتا اس کو (قرآن کو) تلوت ماضی واحد متکلم ۔ لاادرکم۔ لاادری۔ ماضی منفی واحد مذکر غائب۔ وہ خبردار نہ کرتا۔ کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ نہ ہی وہ (اللہ تعالیٰ ) آگاہ کرتا تمہیں بہ اس (قرآن) سے۔ لبث۔ ماضی واحد متکلم لبث مصدر۔ میں رہا۔ میں رہتا رہا۔
Top