Anwar-ul-Bayan - Yunus : 27
وَ الَّذِیْنَ كَسَبُوا السَّیِّاٰتِ جَزَآءُ سَیِّئَةٍۭ بِمِثْلِهَا١ۙ وَ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ١ؕ مَا لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ مِنْ عَاصِمٍ١ۚ كَاَنَّمَاۤ اُغْشِیَتْ وُجُوْهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ الَّیْلِ مُظْلِمًا١ؕ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو كَسَبُوا : انہوں نے کمائیں السَّيِّاٰتِ : برائیاں جَزَآءُ : بدلہ سَيِّئَةٍ : برائی بِمِثْلِهَا : اس جیسا وَتَرْهَقُھُمْ : اور ان پر چڑھے گی ذِلَّةٌ : ذلت مَا لَھُمْ : ان کے لیے نہیں مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مِنْ : کوئی عَاصِمٍ : بچانے والا كَاَنَّمَآ : گویا کہ اُغْشِيَتْ : ڈھانک دئیے گئے وُجُوْهُھُمْ : ان کے چہرے قِطَعًا : ٹکڑے مِّنَ : سے الَّيْلِ : رات مُظْلِمًا : تاریک اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ اَصْحٰبُ النَّارِ : جہنم والے ھُمْ : وہ سب فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اور جنہوں نے برے کام کئے تو برائی کا بدلہ ویسا ہی ہوگا۔ اور ان کے مونہوں پر ذلّت چھا جائے گی اور کوئی انکو خدا سے بچانے والا نہ ہوگا۔ ان کے مونہوں (کی سیاہی کا یہ عالم ہوگا کہ ان) پر گویا اندھیری رات کے ٹکڑے اوڑھا دئیے گئے ہیں۔ یہی دوزخی ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
(10:27) والذین کسبوا السیئات۔ اس کا عطف للذین احسنوا پر ہے۔ ای وللذین کسبوا السیئات۔ اور سیئات سے مراد برائیاں از قسم کفر و شرک۔ جزائ۔ یہاں بمعنی سزا کے ہے۔ یا بمعنی بدلہ۔ بمثلہا۔ باء زائدہ ہے۔ یا متعلقہ بجزاء ہے۔ جزاء سییۃ بمثلہا۔ برائی کی سزا اس برائی جیسی ہی ہوگی۔ یعنی یہ لوگ جیسا کریں گے ویسا بھریں گے یہاں اللہ تعالیٰ عدل و انصاف کریں گے اور برائی کا بدلہ اس سے زیادہ نہیں بلکہ اس کے برابر ہی دیں گے بخلاف اپنی اس کرم نوازی کے جو احسان کرنے والوں پر فرمائی تھی وہاں نیکی بدلہ الحسنیٰ سے دے کر فرمایا بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ عاصم۔ بچانے والا۔ حفاظت کرنے والا۔ روکنے والا۔ عصمۃ سے جس کے معنی حفاظت کرنے اور روکنے کے ہیں۔ اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر۔ مالہم من اللہ من عاصم ای لا یعصمہم احد من عقابہ۔ کوئی ان کو اللہ کے عذاب سے نہیں بچا سکے گا۔ کانما۔ کان حرف مشبہ بالفعل ما زائدہ ۔ ماکے آنے سے کوئی فرق پیدا نہیں ہوتا۔ البتہ کان کا لفظی تصرف باطل ہوجاتا ہے اس وقت یہ اپنے مابعد کو نہ منصوب کرسکتا ہے نہ مرفوع۔ گویا کہ ۔ اغشیت۔ اغشاء (افعال) سے ماضی مجہول۔ واحد مؤنث غائب۔ وہ ڈھانک دی گئی۔ (ان کے چہرے ڈھانک دئیے گئے ہیں) ۔ قطعا۔ قطعۃ کی جمع ۔ ٹکڑے ۔ من اللیل۔ قطعا کا بیان ہے۔ مظلما۔ اسم فاعل واحد مذکر۔ اظلام (افعال) مصدر۔ تاریکی میں پڑا ہوا۔ تاریک۔ ظلمۃ اندھیرا ظلمت جمع۔ مظلما۔ الیل سے حال ہے۔ کانما اغشیت وجوہہم قطعا من اللیل مظلما۔ ترجمہ ہوگا : گویا کہ ان کے چہرے ڈھانپ دئیے گئے ہیں تاریک رات کے ٹکڑوں سے۔ صاحب تفسیر مظہری نے ترجمہ کیا ہے :۔ ایسا معلوم ہوگا کہ گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے پرت پرت لپیٹ دئیے گئے ہیں۔
Top