Anwar-ul-Bayan - Yunus : 46
وَ اِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا یَفْعَلُوْنَ
وَاِمَّا : اور اگر نُرِيَنَّكَ : ہم تجھے دکھا دیں بَعْضَ : بعض (کچھ) الَّذِيْ : وہ جو نَعِدُھُمْ : وہ عدہ کرتے ہیں ہم ان سے اَوْ : یا نَتَوَفَّيَنَّكَ : ہم تمہیں اٹھا لیں فَاِلَيْنَا : پس ہماری طرف مَرْجِعُھُمْ : ان کا لوٹنا ثُمَّ : پھر اللّٰهُ : اللہ شَهِيْدٌ : گواہ عَلٰي : پر مَا يَفْعَلُوْنَ : جو وہ کرتے ہیں
اگر ہم کوئی عذاب جس کا ان لوگوں سے وعدہ کرتے ہیں تمہاری آنکھوں کے سامنے (نازل) کریں یا (اس وقت جب) تمہاری مدت حیات پوری کردیں تو ان کو ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔ تو جو کچھ یہ کر رہے ہیں خدا اس کو دیکھ رہا ہے۔
(10:46) اما۔ اگر ۔ یا ۔ خواہ۔ نرینک۔ نرین۔ مضارع ۔ جمع متکلم بانون ثقیلہ ۔ ک ضمیر مفعول ۔ واحد مذکر حاضر۔ (اگر ۔ یا۔ خواہ) ہم تجھے دکھادیں۔ نعدہم۔ مضارع جمع متکلم ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ ہم وعدہ عذاب کرتے ہیں ۔ وعد۔ مصدر (باب ضرب) نتوفینک۔ مضارع جمع متکلم یا نون تاکید ثقیلہ توفی مصدر۔ (باب تفعل) ہم تیری زندگی پوری کردیں۔ ہم تیری روح قبض کرلیں۔ ہم تجھے وفات دیدیں۔ ثم۔ واؤ کے معنی میں یہاں استعمال ہوا ہے بعض نے اسے فتح سے پڑھا ہے۔ ثم بمعنی وہاں۔ ثم پھر۔ شھید۔ بمعنی شاھد گواہ۔ علم رکھنے والا۔ یا اس سے مراد مقتضائے شہادت ہے۔ یعنی عقاب۔ یعنی ثم اللہ یعاقب علی ما یفعلون۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کو ان کے افعال کا بدلہ دیں گے۔ کبھی شاہدت کے معنی فیصلہ اور حکم کے آتے ہیں ۔ جیسے فرمایا وشھد شاھد من اہلھا (12:26) اس کے قبیلہ میں سے ایک فیصلہ کرنے والے نے فیصلہ کیا۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ :۔ جن برے نتائج یا عذاب سے ہم ان کو ڈرا رہے ہیں ان میں سے بعض نتائج کو بھگتنا۔ ہم خواہ آپ کو (آپ کی زندگی میں ہی) دکھادیں یا اس سے قبل ہی آپ کو اٹھالیں (اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا) بہرصورت ان کی باز گشت ہماری ہی طرف ہے۔ اور اللہ تعالیٰ خوب جانتے ہیں جو وہ کر رہے ہیں (اس لئے وہ نتائج سے بچ نہیں سکیں گے آپ کے جیتے جی نہیں تو آپ کے بعد یہاں نہیں تو آخرت میں اپنے کئے کا بدلہ ضرور پاکر رہیں گے) ۔
Top