Anwar-ul-Bayan - Yunus : 53
وَ یَسْتَنْۢبِئُوْنَكَ اَحَقٌّ هُوَ١ؔؕ قُلْ اِیْ وَ رَبِّیْۤ اِنَّهٗ لَحَقٌّ١ؔؕۚ وَ مَاۤ اَنْتُمْ بِمُعْجِزِیْنَ۠   ۧ
وَيَسْتَنْۢبِئُوْنَكَ : اور آپ سے پوچھتے ہیں اَحَقٌّ : کیا سچ ہے ھُوَ : وہ قُلْ : آپ کہ دیں اِيْ : ہاں وَرَبِّيْٓ : میرے رب کی قسم اِنَّهٗ : بیشک وہ لَحَقٌّ : ضرور سچ وَمَآ : اور نہیں اَنْتُمْ : تم ہو بِمُعْجِزِيْنَ : عاجز کرنے والے
اور تم سے دریافت کرتے ہیں کہ آیا یہ سچ ہے ؟ کہہ دو ہاں خدا کی قسم سچ ہے۔ اور تم (بھاگ کر خدا کو) عاجز نہ کرسکو گے۔
(10:53) یستنبؤنک۔ مضارع جمع مذکر غائب۔ استنباء (استفعال) مصدر ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ وہ آپ سے خبر پوچھتے ہیں۔ نبأ سے۔ احق ھو۔ میں ھو ضمیر کا مرجع عذاب موعود ہے۔ ای۔ ہاں۔ البتہ۔ حرف جواب ہے بمعنی نعم اور ہمیشہ قسم سے پہلے آتا ہے اور کلام مقدم کی تحقیق اور توثیق کیلئے وضع کیا گیا ہے۔ وربی ای واللہ۔ خدا کی قسم ۔ بخدا۔ معجزین۔ اسم فاعل۔ جمع مذکر۔ عاجز بنا دینے والے۔ ہرا دینے والے۔ (منکرین حشر کا خیال تھا کہ قیامت نہیں آئے گی۔ نہ حشر نہ نشر نہ عذاب نہ ثواب۔ لیکن ہوگا یہ سب کچھ۔ ان چیزوں کے لانے سے وہ اللہ کو روک نہیں سکتے۔ اس کو عاجز نہیں بنا سکتے۔
Top