Anwar-ul-Bayan - Yunus : 60
وَ مَا ظَنُّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَشْكُرُوْنَ۠   ۧ
وَمَا : اور کیا ظَنُّ : خیال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَفْتَرُوْنَ : گھڑتے ہیں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر الْكَذِبَ : جھوٹ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَذُوْ فَضْلٍ : فضل کرنے والا عَلَي النَّاسِ : لوگوں پر وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَھُمْ : ان کے اکثر لَا يَشْكُرُوْنَ : شکر نہیں کرتے
اور جو لوگ خدا پر افترا کرتے ہیں وہ قیامت کے دن کی نسبت کیا خیال رکھتے ہیں ؟ بیشک خدا لوگوں پر مہربان ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔
(10:60) ما ظن الذین یفترون علی اللہ الکذب۔ میں ما استفہامیہ توبیخ اور وعید کے لئے آیا ہے۔ مبتداء ظن مضاف۔ الذین اسم موصول۔ یفترون علی اللہ الکذب جملہ فعلیہ ہوکر صلہ۔ صلہ اور موصول مل کر مضاف الیہ۔ مضاف اور مجاف الیہ مل کر مبتداء کی خبر۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے خلاف افتراء کا ارتکاب کرتے ہیں کیا خیال ہے ان کا یوم القیامۃ کے متعلق۔ ای ای شیء ظنھم فی ذلک الیوم انی فاعل بھم۔ کیا خیال ہے ان کا کہ اس دن میں ان کے ساتھ کیا سلوک کرنے والا ہوں (یعنی وہ اپنے کئے کی سزا بھگت کر ہی رہیں گے) ۔
Top