Anwar-ul-Bayan - Yunus : 75
ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْۢ بَعْدِهِمْ مُّوْسٰى وَ هٰرُوْنَ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهٖ بِاٰیٰتِنَا فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ
ثُمَّ : پھر بَعَثْنَا : ہم نے بھیجا مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد مُّوْسٰى : موسیٰ وَھٰرُوْنَ : اور ہارون اِلٰى : طرف فِرْعَوْنَ : فرعون وَمَلَا۟ئِهٖ : اس کے سردار بِاٰيٰتِنَا : اپنی نشانیوں کے ساتھ فَاسْتَكْبَرُوْا : تو انہوں نے تکبر کیا وَكَانُوْا : اور وہ تھے قَوْمًا : لوگ مُّجْرِمِيْنَ : گنہگار (جمع)
پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اسکے سرداروں کے پاس بھیجا تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ گنہگار لوگ تھے۔
(10:75) ملاء ہ۔ مضارف مضاف الیہ اس کے سرداروں کی جماعت۔ الملا۔ اسم جمع۔ سرداروں کی اور بڑے لوگوں کو جماعت۔ ملأ سے مشتق ہے۔ ملا یملو (نصر) ملا و ملاء ۃ۔ بھرنا۔ المد۔ وہ مقدار جس سے برتن بھر جائے۔ قرآن میں ہے فلن یقبل من احدہم ملأ الارض ذھبا (3:91) سو ان میں سے کسی کا زمین بھر سونا بھی قبول نہ کیا جائیگا۔ الملأ۔ وہ جماعت جو کسی امر پر مجتمع ہو تو نظروں کو ظاہری حس و جمال سے اور نفوس کو ہیبت و جلال سے بھردے۔
Top