Anwar-ul-Bayan - Yunus : 93
وَ لَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ وَّ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ۚ فَمَا اخْتَلَفُوْا حَتّٰى جَآءَهُمُ الْعِلْمُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَلَقَدْ بَوَّاْنَا : اور البتہ ہم نے ٹھکانہ دیا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل مُبَوَّاَ : ٹھکانہ صِدْقٍ : اچھا وَّرَزَقْنٰھُمْ : اور ہم نے رزق دیا انہیں مِّنَ : سے الطَّيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں فَمَا اخْتَلَفُوْا : سو انہوں نے اختلاف نہ کیا حَتّٰى : یہاں تک کہ جَآءَھُمُ : آگیا ان کے پاس الْعِلْمُ : علم اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب يَقْضِيْ : فیصلہ کرے گا بَيْنَھُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : وہ اختلاف کرتے
اور ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کو عمدہ جگہ دی اور کھانے کو پاکیزہ چیزیں عطا کیں لیکن وہ باوجود علم حاصل ہونے کے اختلاف کرتے رہے۔ بیشک جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا۔
(10:93) بوانا۔ ہم نے جگہ دی۔ ہم نے مناسب مقام تیار کیا۔ ہم نے ٹھہرنے کی جگہ تیار کی۔ (ملاحظہ ہو 10:87) تبویۃ سے ماضی جمع متکلم۔ مبوا۔ اسم ظرف ۔ ٹھہرنے کی جگہ ، مسکن۔ بواء اس جگہ کو کہتے ہیں جو ہموار ہو اور اس کے کچھ اجزاء اوپر نیچے نہ ہوں۔ صدق۔ راستی۔ سچائی۔ نام ۔ نیک۔ سچی بات۔ عمدہ۔ پسندیدہ۔ صدق یصدق کا مصدر ہے اس کے معنی لغت میں سچ کہنے اور سچ کر دکھانے کے ہیں۔ اور چونکہ یہ ذکر خیر کا سبب ہے اس لئے مجازاً نیک نام ۔ ثناء اور ذکر خیر کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ الصدق۔ الکذب کی ضد ہے۔ اصل میں یہ دونوں قول کے متعلق استعمال ہوتے ہیں۔ خواہ اس کا تعلق زمانہ ماضی کے ساتھ ہو یا زمانہ مستقبل کے ساتھ۔ وعدہ کی قبیل سے ہو یا وعدہ کی قبیل سے نہ ہو۔ الغرض یہ بالذات قول ہی کے متعلق استعمال ہوتے ہیں ۔ پھر قول میں بھی صرف خیر کے لئے آتے ہیں دیگر اصناف کلام میں استعمال نہیں ہوتے۔ اسی لئے ارشاد ہے :۔ ومن اصدق من اللہ قیلا (4:122) اور خدا سے زیادہ بات کا سچا کون ہوسکتا ہے۔ یا انہ کان صادق الوعد (19:54) وہ وعدے کا سچا تھا۔ نیز ہر وہ فعل جو ظاہر و باطن کے اعتبار سے فضیلت کے ساتھ متصف ہوا سے صدق سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس بناء پر ایسے فعل کو صدق کی طرف مضاف کیا جاتا ہے جیسے :۔ (1) فی مقعد صدق عند ملیک مقتدر (54:55) یعنی سچے مقام میں ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بارگاہ میں۔ (2) ان لہم قدم صدق عند ربھم (10:12) ان کے پروردگار کے ہاں ان کا سچا درجہ ہے۔ (3) ولقد بوانا بنی اسرائیل مبوا صدق۔ ہم نے بنی اسرائیل کو بہترین ٹھکانہ عطا کیا۔ مبوئ۔ مضاف۔ صدق مضاف الیہ۔ مترلا صالحا (ایک اچھا ٹھکانہ) العلم۔ سے مراد (1) تورات ہے ۔ اور اختلاف سے مراد وہ اختلاف ہیں جو تورات کے م درجات کی تاویل میں ان میں پیدا ہوگئے۔ اور نتیجۃً وہ کئی فرقوں میں بٹ گئے۔ تفہیم القرآن۔ مدارک التنزیل) ۔ (2) قرآن ہے۔ اور اختلاف سے مراد یہاں نبی ﷺ کے متعلق اختلاف ہے بعض تورات میں مذکور نشانیوں کی بناء پر صحیح تاویل کرتے ہوئے قرآن اور رسول مقبول ﷺ پر ایمان لے آئے اور بعض نے بغض و حسد کی بناء پر انکار کردیا۔ (الخازن)
Top