Anwar-ul-Bayan - Yunus : 96
اِنَّ الَّذِیْنَ حَقَّتْ عَلَیْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَۙ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک وہ لوگ جو حَقَّتْ : ثابت ہوگئی عَلَيْهِمْ : ان پر كَلِمَتُ : بات رَبِّكَ : تیرا رب لَا يُؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان نہ لائیں گے
جن لوگوں کے بارے میں خدا کا حکم (عذاب) قرار پا چکا ہے وہ ایمان نہیں لانے کے۔
(10:96) حقت علیہم کلمیت ربک۔ کے لفظی معنی ہیں جن پر تیرے رب کا کلمہ ثابت ہوچکا ہے۔ کلمہ بمعنی کلام۔ بات ۔ حکم۔ اور یہاں کلمہ رب سے کیا مراد ہے۔ مختلف مفسرین نے اس کے مختلف معانی لئے ہیں۔ ان پر حق کی حجت قائم ہوچکی ہے (ابن کثیر) جن پر تیرے رب کا قول راست آگیا ہے ۔ یعنی یہ قول کہ جو لوگ حق کے طالب نہیں ہوئے وہ اپنے دلوں پر ضد۔ تعصب اور ہٹ دھرمی کے قفل چڑھائے رکھتے ہیں (تفہیم القرآن) جن پر تیرے اللہ کا فرمان صادق آگیا (یعنی اسکا یہ قانون کہ جو آنکھیں بند کرلے گا اسے کچھ نظر نہیں آئے گا۔ (ترجمان القرآن) تیرے رب کا حکم یعنی خلقت ھؤلاء للنار ان پر راست آگیا (الخازن) اس کا وہ قول جو لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔ یا اس کا یہ قول ولکن حق القول منی لاملئن جھنم من الجنۃ والناس ۔ (32:13) (مدارک التنزیل)
Top