(104:3) یحسب ان مالہ اخلدہ۔ یہ جملہ محل نصب میں ہے اور جمع کے فاعل سے حال ہے۔ ان حرف تحقیق اور حروف مشبہ بالفعل میں سے ہے مالہ اسم ان اخلدہ اس کی خبر۔
اخلد ماضی کا صیغہ بمعنی مضارع ہے) اخلد وہ سدا رہا۔ اخلاد (افعال) مصدر سے جس کا معنی ہمیشہ رہنے کا ہے۔
ترجمہ ہوگا :۔ وہ خیال کر رہا ہے کہ اس کا مال اس کے پاس سدا رہے گا۔ (تفسیر ماجدی)
وہ یہ خیال کرتا ہے کہ اس کا مال اس کے پاس ہمیشہ رہیگا۔ کبھی فناء نہ ہوگا کبھی ختم نہ ہوگا۔ (تفسیر ضیاء القرآن)
سورة الکہف میں صاحب الجنۃ کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد ہوتا ہے۔ قال ما اظن ان تبید ھذہ ابدا (18:35) کہنے لگا میں خیال نہیں کرتا کہ یہ باغ تباہ ہو۔