Anwar-ul-Bayan - Hud : 111
وَ اِنَّ كُلًّا لَّمَّا لَیُوَفِّیَنَّهُمْ رَبُّكَ اَعْمَالَهُمْ١ؕ اِنَّهٗ بِمَا یَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
وَاِنَّ : اور بیشک كُلًّا : سب لَّمَّا : جب لَيُوَفِّيَنَّهُمْ : انہیں پورا بدلہ دیگا رَبُّكَ : تیرا رب اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل اِنَّهٗ : بیشک وہ بِمَا يَعْمَلُوْنَ : جو وہ کرتے ہیں خَبِيْرٌ : باخبر
اور تمہارا پروردگار ان سب کو (قیامت کے دن) انکے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیگا۔ بیشک جو عمل یہ کرتے ہیں وہ اس سے واقف ہے۔
(11:111) کلا۔ تمام ۔ سارے۔ ہر ایک۔ کلا کا نصب بوجہ عمل ان اور تنوین بعوض مضاف الیہ ہے۔ اسی ان کل المختلفین المؤمنین والکافرین۔ لما۔ اس کی دو صورتیں ہیں۔ (ا) (1) یہ اصل میں لمن ما تھا۔ نون کو میم سے بدلا گیا۔ لمما ہوگیا تین میم جمع ہوگئے پہلے میم کو حذف کیا گیا۔ لما ہوگیا۔ (2) یہ لم سے لم یلم (باب نصر) لما مصدر ہے بمعنی جمع کرنا۔ تنوین کے عوض تخفیف کے لئے الف آگیا۔ لما ہوگیا۔ اس صورت میں معنی ہوگا۔ ان کلا جمیعا۔ (ب) لما میں لام لام قسم ہے۔ ما زائدہ ہے لیوفینھم۔ جواب قسم ۔ اور تقدیر کلام یوں ہے وان جمیعہم واللہ لیوفینھم۔ خدا کی قسم ہے وہ ان سب کو ضرور پورا پورا معاوضہ دیگا پس صدیقین کو ان کی تصدیق و یقین کا بدلہ جنت ملے گا۔ اور مکذبین کو ان کی تکذیب کے بدلہ میں جہنم ملے گی۔ (ج) اکثر قراء نے لما کو مخفف پڑھا ہے۔ ان مخفف پڑھا جائے تو ان نافیہ اور لما تشدید میم کے ساتھ استثنائیہ ہوگا۔ نہیں ہے کوئی مگر تیرا رب اس کے اعمال کا بدلہ ضرور دے گا۔ لیوفینہم۔ میں لام برائے تاکید۔ یوفین مضارع واحد مذکر غائب میں ن ثقیلہ برایء تاکید۔ وفی یوفی توفیۃ (تفعیل) سے وفی مادہ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب وہ ضرور ہی ان کو پورا پورا دے گا۔
Top