Anwar-ul-Bayan - Hud : 22
لَا جَرَمَ اَنَّهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ هُمُ الْاَخْسَرُوْنَ
لَا جَرَمَ : شک نہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں هُمُ : وہ الْاَخْسَرُوْنَ : سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے
بلاشبہ یہ لوگ آخرت میں سب سب زیادہ نقصان پانیوالے ہیں۔
(11:22) لاجرم۔ یقینا اور حقا کا ہم معنی ہے اور بعض کے نزدیک لا جرم کا معنی ہے لاضد ولا منع۔ کوئی روکاوٹ نہیں۔ کوئی ممانعت نہیں۔ کوئی روک نہیں سکتا۔ لاجرم ولا جرم۔ یعنی ضروری۔ یقینی۔ ناگزیر۔ سبھی قسم کے معنی دیتا ہے اور کہتے ہیں کہ لاجرم لافعلن۔ قسم خدا کی میں ایسا ضرور کروں گا۔ بعض کے نزدیک لا زائدہ ہے جرم فعل متعدی ہے اور کسب کے معنی میں ہے بعض نے فعل لازمی بنا کر وجب کے معنی میں لیا ہے بعض نے لاجرم کو مرکب بنایا ہے حقا کے معنی میں۔ الاخسرون۔ افعل التفضیل کا صیغہ ہے۔ سب سے زیادہ نقصان پانے والے۔ گھاٹا پانے والے۔ خسارہ و خسران مصدر۔ اخسر کی جمع ہے۔
Top