Anwar-ul-Bayan - Hud : 82
فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِیَهَا سَافِلَهَا وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهَا حِجَارَةً مِّنْ سِجِّیْلٍ١ۙ۬ مَّنْضُوْدٍۙ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم جَعَلْنَا : ہم نے کردیا عَالِيَهَا : اس کا اوپر (بلند) سَافِلَهَا : اس کا نیچا (پست) وَاَمْطَرْنَا : اور ہم نے برسائے عَلَيْهَا : اس پر حِجَارَةً : پتھر مِّنْ سِجِّيْلٍ : کنکر (سنگریزہ) مَّنْضُوْدٍ : تہہ بہ تہہ
تو جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس (بستی) کو (الٹ کر) نیچے اوپر کردیا اور ان پر پتھر کی تہ بہ تہ (یعنی پے در پے) کنکر یاں برسائیں۔
(11:82) سجیل۔ کنکر۔ فارسی سنگ وگل ۔ جو عربی میں آکر سجیل بن گیا۔ سجیل کا لفظ سجل سے بنا ہے بمعنی جاری کرنا۔ دے دینا۔ یعنی ہر پتھر دیا ہوا یا بھیجا ہوا تھا۔ یا سجل سے بنا ہے بمعنی لکھا ہوا۔ یعنی اللہ نے پتھروں پر لکھ دیا تھا۔ بعض نے کہا ہے کہ سجیل اصل میں سجین تھا ن کو ل میں بدلا گیا۔ دوزخ کا ایک طبقہ۔ منضود۔ اسم مفعول۔ واحد مذکر۔ تہ برتہ۔ نضدت المتاع بعضہ علی بعض کے معنی ہیں سامان کو قرینے سے اوپر نیچے رکھنا۔ قرینے سے رکھے ہوئے سامان کو منضود یا نضد کہتے ہیں۔ جس تخت پر سامان جوڑ کر رکھا جائے اسے بھی نضید کہتے ہیں۔ اس سے استعارۃ فرمایا طلع نضید (50:10) جن کا گابھا تہ برتہ ہوتا ہے۔ یا طلح منضود (56:29) اور تہ بر تہ کیلوں۔
Top