Anwar-ul-Bayan - Hud : 8
وَ لَئِنْ اَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ اِلٰۤى اُمَّةٍ مَّعْدُوْدَةٍ لَّیَقُوْلُنَّ مَا یَحْبِسُهٗ١ؕ اَلَا یَوْمَ یَاْتِیْهِمْ لَیْسَ مَصْرُوْفًا عَنْهُمْ وَ حَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠   ۧ
وَلَئِنْ : اور اگر اَخَّرْنَا : ہم روک رکھیں عَنْهُمُ : ان سے الْعَذَابَ : عذاب اِلٰٓى : تک اُمَّةٍ : ایک مدت مَّعْدُوْدَةٍ : گنی ہوئی معین لَّيَقُوْلُنَّ : تو وہ ضرور کہیں گے مَا يَحْبِسُهٗ : کیا روک رہی ہے اسے اَلَا : یاد رکھو يَوْمَ : جس دن يَاْتِيْهِمْ : ان پر آئے گا لَيْسَ : نہ مَصْرُوْفًا : ٹالا جائے گا عَنْهُمْ : ان سے وَحَاقَ : گھیر لے گا وہ بِهِمْ : انہیں مَّا : جو۔ جس كَانُوْا : تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے
اور اگر ایک مدت معین تک ہم ان سے عذاب روک دیں تو کہیں گے کہ کون سی چیز عذاب کو روکے ہوئے ہے۔ دیکھو جس روز ان پر واقع ہوگا (پھر) ٹلنے کا نہیں اور جس چیز کے ساتھ یہ استہزأ کیا کرتے ہیں وہ ان کو گھیر لے گی۔
(11:8) اخرنا۔ ہم روک لیں۔ ہم تاخیر کردیں ۔ ماضی جمع متکلم۔ تاخیر (تفعیل) سے۔ امۃ۔ مدت۔ جماعت۔ طریقہ۔ دین ۔ ہر وہ جماعت جس میں کسی قسم کا کوئی رابطہ اشتراک موجود ہو۔ اسے امت کہا جاتا ہے۔ خواہ یہ اتحاد مذہنی وحدت کی بناء پر ہو (جیسے امت محمدیہ) یا عصری وحدت کی وجہ سے ( جیسے پچھلی امتیں) امت باعتبار لفظ کے واحد ہے اور معنی کے اعتبار سے جمع ہے۔ جہاں بھی امت کے معنی مدت کے ہوں گے وہاں اس کا مضاف محذوف ہوگا۔ اور مضاف الیہ قائم مقام مضاف کے سمجھا جائے گا۔ مثلاً آیۃ موجودہ میں اصل میں یوں تھا۔ ولئن اخرنا عنہم العذاب انی زمن امۃ معدودۃ۔ زمن کو حذف کرکے امۃ کو اس کا قائم مقام سمجھا گیا۔ امت کے مجازی معنی طریقہ اور دین کے بھی ہیں عربی میں ہے فلان لاامۃ لہ۔ فلاں کا کائی دین اور مذہب نہیں ہے۔ یحبسہ۔ مضارع واحد مذکر غائب ہ ضمیر واحد مذکر غائب ۔ حبس سے (باب ضرب) (کسی چیز نے) اس کو روک رکھا ہے۔ الا۔ حرف تنبیہ۔ خبردار ہوجاؤ۔ جان لو۔ دیکھو۔ سن رکھو۔ کان کھول کر سن لو۔ حرف بسیط ہے۔ مرکب نہیں ہے۔ حاق۔ الحیوق الحیقان (باب ضرب) کے معنی کسی چیز کو گھیرنے اور اس پر نازل ہونے کے ہیں۔ ب کے ساتھ آئے تو متعدی ہوتا ہے ۔ وحاق بھم ما کانوا بہ یستھزؤن۔ آیۃ ہذا و آیۃ (46:26) اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ اسی نے ان کو گھیر لیا۔
Top