Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 35
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ رَبِّ اجْعَلْ هٰذَا الْبَلَدَ اٰمِنًا وَّ اجْنُبْنِیْ وَ بَنِیَّ اَنْ نَّعْبُدَ الْاَصْنَامَؕ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم رَبِّ : اے میرے رب اجْعَلْ : بنا دے هٰذَا الْبَلَدَ : یہ شہر اٰمِنًا : امن کی جگہ وَّاجْنُبْنِيْ : اور مجھے دور رکھ وَبَنِيَّ : اور میری اولاد اَنْ : کہ نَّعْبُدَ : ہم پرستش کریں الْاَصْنَامَ : بت (جمع)
اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ میرے پروردگار اس شہر کو (لوگوں کے لئے) امن کی جگہ بنا دے اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھ۔
(14:35) ھذا البلد۔ البلد الحرام۔ مکہ معظمہ۔ امنا۔ امن والا۔ پر امن۔ امن سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ امن یامن (باب سمع) سے۔ اجنبنی۔ تو مجھ کو دور رکھ۔ تو مجھ کو بچا۔ جنب سے باب نصر جس کے معنی دور رکھنے اور بچانے کے ہیں۔ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ ن وقایہ ی ضمیر واحد متکلم۔ بنی۔ میرے بیٹوں کو۔ اصل میں بنینی تھا۔ نون جمع ی متکلم کی طرف اضافت سے گرگیا۔ اور جمع کی ی اور متکلم کی ی مدغم ہوئیں۔ ان بمعنی کہ۔
Top