Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 42
وَ لَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ١ؕ۬ اِنَّمَا یُؤَخِّرُهُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْهِ الْاَبْصَارُۙ
وَلَا : اور نہ تَحْسَبَنَّ : تم ہرگز گمان کرنا اللّٰهَ : اللہ غَافِلًا : بیخبر عَمَّا : اس سے جو يَعْمَلُ : وہ کرتے ہیں الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِنَّمَا : صرف يُؤَخِّرُهُمْ : انہیں مہلت دیتا ہے لِيَوْمٍ : اس دن تک تَشْخَصُ : کھلی رہ جائیں گی فِيْهِ : اس میں الْاَبْصَارُ : آنکھیں
اور (مومنو ! ) مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں خدا ان سے بیخبر ہے۔ وہ ان کو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب کہ (دہشت کے سبب) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔
(14:42) لا تحسبن۔ فعل نہی واحد مذکر حاضر بانون ثقیلہ حسبان سے۔ تو خیال نہ کر۔ تو گمان نہ کر۔ یؤخرہم۔ مضارع واحد مذکر غائب ہم ضمیر جمع مذکر غائب۔ وہ ان کو مہلت دیتا ہے۔ وہ ان کو مہلت دے رہا ہے۔ ڈھیل دے رہا ہے۔ ہم ضمیر کا مرجع الظلمون ہے۔ تشخص۔ مضارع واحد مؤنث غائب۔ وہ ٹکٹکی باندھ کر دیکھے گی۔ ضمیر فاعل البصار کے لئے ہے وہ ٹکٹکی باندھ کر دیکھیں گی۔ وہ دہشت کے سبب کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔ اور جگہ آیا ہے۔ شاخصۃ ابصار الذین کفروا۔ (21:97) کافروں کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی۔ شخوص مصدر۔ بمعنی آنکھوں کا کھلا رہنا۔ ٹکٹکی باندھ کر دیکھنا۔
Top