Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 43
مُهْطِعِیْنَ مُقْنِعِیْ رُءُوْسِهِمْ لَا یَرْتَدُّ اِلَیْهِمْ طَرْفُهُمْ١ۚ وَ اَفْئِدَتُهُمْ هَوَآءٌؕ
مُهْطِعِيْنَ : وہ دوڑتے ہوں گے مُقْنِعِيْ : اٹھائے ہوئے رُءُوْسِهِمْ : اپنے سر لَا يَرْتَدُّ : نہ لوٹ سکیں گی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف طَرْفُهُمْ : ان کی نگاہیں وَاَفْئِدَتُهُمْ : اور ان کے دل هَوَآءٌ : اڑے ہوئے
(اور لوگ) سر اٹھائے ہوئے (میدان قیامت کی طرف) دوڑ رہے ہوں گے۔ ان کی نگاہیں انکی طرف لوٹ نہ سکیں گی اور انکے دل (مارے خوف کے) ہوا ہو رہے ہونگے۔
(14:43) مھطعین : اسم فاعل جمع مذکر۔ مھطع واحد۔ اھطاع (افعال) مصدر۔ سرجھکائے تیزی سے دوڑنے والے۔ مطھع عاجزی اور ذلت سے نظر نہ اٹھانے والا۔ بلانے والے کی طرف خاموشی سے چلا جانے والا۔ گردن دراز کر کے نظر جمائے تیزی سے چلنے والا۔ مقنعی۔ اسم فاعل جمع مذکر منصوب۔ مضاف۔ اصل میں مقنعین تھا۔ اضافت کی وجہ سے نون گرگیا۔ اقناع (افعال) سے مصدر قنع مادہ۔ اٹھانے والے۔ اٹھائے ہوئے۔ اقنع رأسہ۔ اس نے اپنے سر کو اونچا کیا۔ مقنعی رؤسہم۔ اپنے سروں کو اوپر اٹھانے والے۔ لا یرتد۔ مضارع منفی واحد مذکر غائب ۔ نہیں لوٹے گی۔ ضمیر فاعل کا مرجع طرفہم ہے۔ ان کی نگاہ۔ ان کی آنکھ ۔ یعنی ان کی آنکھ جھپک تک نہ سکے گی۔ ھوائ۔ اسم۔ خالی۔ خوف کے سبب سمجھ سے خالی۔ اصل میں ھواء اس فضاء اور خلاء کو کہتے ہیں۔ جو آسمان اور زمین کے درمیان ہے لیکن محاورہ میں قلب کی صفت واقع ہوتی ہے۔ اور جو ڈرپوک ہو جرأت مند نہ ہو۔ اس کو قلب ھواء کہتے ہیں افئدتہم ھواء ۔ ان کے دل ہوا ہو رہے ہوں گے۔ اس آیۃ میں یوم حشر کی ہولناکی اور دہشت انگیزی کا منظر بیان ہوا ہے یعنی لوگ گردن آگے کو بڑھائے خوف وہراس سے ٹکٹکی لگائے دوڑے جا رہے ہوں گے۔ سر اوپر کو شدت اضطراب سے اٹھے ہوئے ہوں گے۔ اور آنکھیں پتھرائی ہوں گی کہ پلکیں اوپر اٹھی ہوئی ہیں تو وہاں ہی جم کر رہ جائے گی۔ اور نیچے واپس نہ آسکیں گی۔ اور دل ہوا ہوئے جارہے ہوں گے۔ اور اس حالت میں لوگ موقف حساب کی طرف دوڑ رہے ہوں گے۔
Top