Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 45
وَّ سَكَنْتُمْ فِیْ مَسٰكِنِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ تَبَیَّنَ لَكُمْ كَیْفَ فَعَلْنَا بِهِمْ وَ ضَرَبْنَا لَكُمُ الْاَمْثَالَ
وَّسَكَنْتُمْ : اور تم رہے تھے فِيْ : میں مَسٰكِنِ : گھر (جمع) الَّذِيْنَ : جن لوگوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا تھا اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانوں پر وَتَبَيَّنَ : اور ظاہر ہوگیا لَكُمْ : تم پر كَيْفَ : کیسا فَعَلْنَا : ہم نے (سلوک) کیا بِهِمْ : ان سے وَضَرَبْنَا : اور ہم نے بیان کیں لَكُمُ : تمہارے لیے الْاَمْثَالَ : مثالیں
اور جو لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے تم ان کے مکانوں میں رہتے تھے اور تم پر ظاہر ہوچکا تھا کہ ہم نے ان لوگوں کے ساتھ کس طرح (کا معاملہ) کیا تھا اور تمہارے (سمجھانے) کیلئے مثالیں بھی بیان کردی تھیں۔
(14:25) سکنتم۔ ماضی جمع مذکر حاضر۔ تم بستے رہے۔ تم آباد رہے۔ مساکن۔ مسکن کی جمع اس ظرف مکان ۔ ٹھہرنے اور رہنے کا مقام۔ تبین۔ ماضی واحد مذکر غائب ۔ وہ واضح ہوگیا۔ وہ ظاہر ہوگیا۔ وہ کھل گیا۔ (یعنی ان کے ساتھ جو سلوک ہوا اس کی روایات بھی تم پہنچی ہوں گی اور ان کے آثار سے تم نے مشاہدہ بھی کرلیا ہوگا) ۔ وضربنا لکم الامثال۔ اور ہم نے تم کو مثالیں بیان کیں۔ یعنی کتب سماویہ میں ان واقعات کو مثال کے طور پر بیان کیا۔ کہ اگر تم ایسا کرو گے تو تم بھی یہی نیتجہ پائو گے۔
Top