Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 47
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍؕ
فَلَا تَحْسَبَنَّ : پس تو ہرگز خیال نہ کر اللّٰهَ : اللہ مُخْلِفَ : خلاف کرے گا وَعْدِهٖ : اپنا وعدہ رُسُلَهٗ : اپنے رسول اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
تو ایسا خیال نہ کرنا کہ خدا نے جو اپنے پیغمبروں سے وعدہ کیا ہے۔ اسکے خلاف کریگا۔ بیشک خدا زبردست (اور) بدلہ لینے والا ہے۔
(14:47) لا تحسبن۔ فعل نہی بلام تاکید ونون ثقیلہ۔ واحد مذکر حاضر۔ تو ہرگز خیال نہ کر۔ تو ہرگز گمان نہ کر۔ (یہ خطاب حضرت محمد ﷺ سے ہے) ۔ لا تحسبن اللہ مخلف وعدہ رسلہ میں اللہ مفعول اول ہے لا تحسبن کا اور مخلف مفعول ثانی ہے۔ جبکہ رسلہ مخلفکا مفعول اوّل ہے اور وعدہ اس کا مفعول ثانی۔ گویا تقدیر کلام یوں ہے مخلف رسلہ وعدہ تو ہرگز خیال نہ کر کہ (اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرنے والا ہے) ۔ یعنی جو وعدے اس نے کئے ہیں وہ ضرور پورے کرے گا۔ وعدے۔ مثلاً انا لننصر رسلنا۔ (58:21) اللہ نے یہ بات لکھ دی ہے کہ میں اور میرے پیغمبر غالب آکر رہیں گے۔ عزیز۔ غالب۔ زبردست۔ قوی۔ گرامی قدر۔ دشوار۔ عزۃ سے فعیل کے وزن پر بمعنی فاعل مبالغہ کا صیغہ ہے۔ ذوا نتقام۔ انتقام لینے والا۔ بدلہ لینے والا۔
Top