Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 49
وَ تَرَى الْمُجْرِمِیْنَ یَوْمَئِذٍ مُّقَرَّنِیْنَ فِی الْاَصْفَادِۚ
وَتَرَى : اور تو دیکھے گا الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع) يَوْمَئِذٍ : اس دن مُّقَرَّنِيْنَ : باہم جکڑے ہوئے فِي : میں الْاَصْفَادِ : زنجیریں
اور اس دن تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔
(14:49) مقرنین۔ اسم مفعول جمع مذکر۔ مقرن واحد۔ تقرین (تفعیل) مصدر۔ اقترات کے معنی ازرواج کی طرح دو یا دو سے زیادہ چیزوں سے کسی معنی میں مجتمع ہونے کے ہیں۔ قرن اس رسی کو کہتے ہیں جس کے ساتھ دو یا دو سے زیادہ اونٹوں کو باندھا جائے جیسے قرنت البعیر من البعیر ۔ میں نے اونٹ کو دوسرے اونٹ کے ساتھ ایک رسی سے باندھ دیا۔ قرنتہ (تفعیل) میں مبالغہ کے معنی پائے جاتے ہیں۔ وہ آدمی جو دوسرے کا ہم عمر ہو یا بہادری یا دوسرے اوصاف میں کسی کا ہم پلہ ہوا سے اس کا قرن کہتے ہیں۔ اسی سے قرین بمعنی ساتھ، ہم نشین ہے۔ مقرنین۔ باہم کس کر مضبوطی سے باندھے گئے۔ جکڑے ہوئے۔ اصفاد۔ زنجیریں ۔ بیڑیاں۔ صفد اور صفاد کی جمع۔
Top