Anwar-ul-Bayan - Ibrahim : 5
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مُوْسٰى بِاٰیٰتِنَاۤ اَنْ اَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ١ۙ۬ وَ ذَكِّرْهُمْ بِاَیّٰىمِ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ
وَ : اور لَقَدْاَرْسَلْنَا : البتہ ہم نے بھیجا مُوْسٰى : موسیٰ بِاٰيٰتِنَآ : اپنی نشانیوں کے ساتھ اَنْ : کہ اَخْرِجْ : تو نکال قَوْمَكَ : اپنی قوم مِنَ الظُّلُمٰتِ : اندھیروں سے اِلَى النُّوْرِ : نور کی طرف وَذَكِّرْهُمْ : اور یاد دلا انہیں بِاَيّٰىمِ اللّٰهِ : اللہ کے دن اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيٰتٍ : البتہ نشانیاں لِّكُلِّ صَبَّارٍ : ہر صبر کرنیوالے کے لیے شَكُوْرٍ : شکر کرنے والے
اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دیکر بھیجا کہ اپنی قوم کو تاریکی سے نکال کر روشنی میں لے جاؤ۔ اور انکو خدا کے دن یاد دلاؤ۔ اور اس میں ان لوگوں کے لئے جو صابر و شاکر ہیں (قدرت خدا کی) نشانیاں ہیں۔
(14:5) ان اخرج میں ان اے کے معنی میں ہے اس لئے کہ ارسلنا میں قلنا کے معنی بھی شامل ہیں۔ لقد ارسلنا موسیٰ بایتنا وقلنا لہ اخرج ۔۔ ذکرہم۔ امر واحد مذکر حاضر ھم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ تو ان کو یاد دلا۔ تو ان کو سمجھا۔ تو ان کو نصیحت کر۔ ایام اللہ۔ اللہ کے دن۔ یعنی اللہ کی وہ نصیحتیں جو مختلف قوموں کو عطا ہوئیں مثلاً حکومت اقتدار وغیرہ۔ یا وہ مصیبتیں جو قوموں کو ان کے اعمال کی پاداش میں یا ان کی آزمائش کے لئے ان پر نازل ہوئیں۔ مثلاً وباء قحط۔ محکومی غلامی وغیرہ۔ جو اپنی اہمیت کی وجہ سے جزو تاریخ بن چکی ہیں۔ تاریخ کے اہم واقعات۔ ایّام کی اضافت اللہ کی جانب ان واقعات کی اہمیت پر دلالت کرنے کے لئے ہے۔ ذلک ۔ کا اشارہ ایام اللہ کی طرف ہے۔ صبار۔ بڑا صبر کرنے والا۔ صبر سے (فعال ) کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے۔ شکور۔ بڑا شکر گذار۔ بڑا احسان ماننے والا۔ بڑا قدردان۔ شکر سے فعول کے وزن پر صفت مشبہ کا صیغہ ہے اور مبالغہ کے اوزان میں سے ہے۔ مذکر اور مؤنث دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے جب اس کا استعمال اللہ کے ساتھ آئے تو اس کے معنی قدردان کے آتے ہیں۔
Top