Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 14
وَ هُوَ الَّذِیْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَاْكُلُوْا مِنْهُ لَحْمًا طَرِیًّا وَّ تَسْتَخْرِجُوْا مِنْهُ حِلْیَةً تَلْبَسُوْنَهَا١ۚ وَ تَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِیْهِ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْ : جو۔ جس سَخَّرَ : مسخر کیا الْبَحْرَ : دریا لِتَاْكُلُوْا : تاکہ تم کھؤ مِنْهُ : اس سے لَحْمًا : گوشت طَرِيًّا : تازہ وَّتَسْتَخْرِجُوْا : اور تم نکالو مِنْهُ : اس سے حِلْيَةً : زیور تَلْبَسُوْنَهَا : تم وہ پہنتے ہو وَتَرَى : اور تم دیکھتے ہو الْفُلْكَ : کشتی مَوَاخِرَ : پانی چیرنے والی فِيْهِ : اس میں وَلِتَبْتَغُوْا : اور تاکہ تلاش کرو مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اس کا فضل وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : شکر کرو
اور وہی تو ہے جس نے دریا کو تمہارے اختیار میں کیا تاکہ اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ۔ اور اس سے زیور (موتی وغیرہ) نکالو جسے تم پہنتے ہو۔ اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں دریا میں پانی کو پھاڑتی چلی جاتی ہیں اور اس لئے بھی (دریا کو تمہارے اختیار میں کیا) کہ تم خدا کے فضل سے (معاش) تلاش کرو اور تاکہ (اسکا) شکر کرو۔
(16:4) طربا تروتازہ۔ طراوۃ سے جس کے معنی تروتازہ ہونے کے ہیں۔ بروزن فعیل صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ تستخرجوا۔ مضارع جمع مذکر حاضر۔ اصل میں تستخرجون تھا نون اعرابی (لام محذوف) حرف عامل کی وجہ سے حذف ہوگیا۔ تم نکالتے ہو استخراج (باب استفعال) ہے۔ حلیۃ۔ بمعنی زیور پہنانا۔ عورت کے لئے زیور بنانا۔ یحلون فیھا اساور من ذھب۔ (18:31) ان کو وہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے۔ حلی زیورات حلی زیورات۔ تلبسونھا۔ تم جسے پہنتے ہو۔ تم اس کو پہنتے ہو۔ ھا ضمیر واحد مؤنث غائب حلیۃ کی طرف راجع ہے۔ مواخر۔ صیغہ صفت جمع ماخرۃ۔ ماخر واحد مخر ومخور مصدر۔ باب فتح۔ پانی کو چیرنے والی کشتیاں۔ مخر یمخر (فتح) مخر یمخر (نصر) مخر ومخور کشتی کا پانی کو آواز کے ساتھ چیرنا سمندر کو چیر کر چلنے والی کشتی کو سفیۃ ماخرۃ کہتے ہیں۔ ولتبتغوا من فضلہ۔ تبتغوا مضارع جمع مذکر حاضر۔ اصل میں تبتغون تھا۔ نون اعرابی بوجہ لام حرف عامل ) گرگیا۔ تا کہ تم اس کے فضل (رزق) کو تلاش کرو۔ (1) جملہ کا عطف تستخرجوا پر ہے۔ (2) یا اس کا عطف علت محذوف پر ہے۔ ای لتنتفعوا بذلک ولتبتغوا (تاکہ تم اس سے استفادہ کرو اور تلاش کرو۔۔ ) (3) یا یہ متعلق فعل محذوف ہے ای فعل ذلک لتبتغوا۔ اس نے ایسا کیا تاکہ تم تلاش کرو۔۔ ) فضل قرآن مجید میں مختلف معانی میں آیا ہے یہاں مراد رزق روزی ہے۔
Top