Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 4
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ
خَلَقَ : پیدا کیا اس نے الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ : سے نُّطْفَةٍ : نطفہ فَاِذَا : پھر ناگہاں هُوَ : وہ خَصِيْمٌ : جھگڑا لو مُّبِيْنٌ : کھلا
اسی نے انسان کو نطفے سے بنایا مگر وہ اس (خالق) کے بارے میں علانیہ جھگڑنے لگا۔
(16:4) نطفۃ۔ اسم مفرد۔ صاف پانی۔ مراد نطفہ انسانی۔ فاذا۔ بعض کے نزدیک ظرف زمان ہے۔ سیبویہ کے نزدیک ظرف مکان ہے اہل کوفہ کے نزدیک حرف ہے اکثر شرط پر آتا ہے۔ اور مستقبل کے معنی دیتا ہے۔ (بطور ظرف زمان) حرف مفاجات (کسی چیز کا اچانک پیش آنا) کی صورت میں زمانہ حال کے معنی دیتا ہے۔ یہاں اسی معنی میں آیا ہے بطور حرف مفاجات۔ اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے۔ فالقھا فاذاھی حیۃ تسعی (20:20) پس اس نے اسے ڈال دیا اور وہ دوڑتا ہوا ایک سانپ بن گیا۔ پس اذا کے معنی ہوئے ۔ جب ۔ اس وقت۔ ناگہاں۔ خصیم۔ خصم سے بروزن فعیل مبالغہ کا صیغہ ہے۔ سخت جھگڑالو۔ اخصام۔ خصما، خصمان۔ جمع۔
Top