Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 51
وَ قَالَ اللّٰهُ لَا تَتَّخِذُوْۤا اِلٰهَیْنِ اثْنَیْنِ١ۚ اِنَّمَا هُوَ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ فَاِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ
وَقَالَ : اور کہا اللّٰهُ : اللہ لَا تَتَّخِذُوْٓا : نہ تم بناؤ اِلٰهَيْنِ : دو معبود اثْنَيْنِ : دو اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں هُوَ : وہ اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : یکتا فَاِيَّايَ : پس مجھ ہی سے فَارْهَبُوْنِ : تم مجھ سے ڈرو
اور خدا نے فرمایا ہے کہ دو دو معبود نہ بناؤ۔ معبود وہی ایک ہے تو مجھی سے ڈرتے رہو
(16:51) لا تتخذوا الھین اثنین۔ دو معبود مت اختیار کرو یہ تعدد کی نفی ہے دو کثرت و تعداد کا ادنیٰ درجہ ہے جب دو کی نفی ہوئی تو اس سے زیادہ کی نفی خود بخود ہوگئی ۔ فارھبون۔ امر۔ جمع مذکر حاضر۔ ن وقایہ ی ضمیر واحد متکلم محذوف ۔ تم مجھ سے ڈرو۔ (باب سمع) رھبۃ سے۔ بےتابی اور بےچینی کے ساتھ ڈرنا۔ انما ھو الہ واحد فایای فارھبون۔ صیغہ غائب کے معاً بعد صیغہ متکلم کی طرف انتقال صفت ِ التفات کہلاتا ہے۔ اور عربی اسلوب بلاغت میں یہ ایک اعلیٰ صفت ہے اس کی کئی مثالیں ہیں۔ مثلاً اسی سورت کی آیت نمبر 75 ملاحظہ ہو۔ غائب سے متکلم کی طرف التفات اپنی کبریائی اور عنایات کی طرف توجہ دلانا۔ یا ترہیب میں شدت پیدا کرنا مقصود ہوتا ہے۔
Top