Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 5
وَ الْاَنْعَامَ خَلَقَهَا١ۚ لَكُمْ فِیْهَا دِفْءٌ وَّ مَنَافِعُ وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ۪
وَالْاَنْعَامَ : اور چوپائے خَلَقَهَا : اس نے ان کو پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے فِيْهَا : ان میں دِفْءٌ : گرم سامان وَّمَنَافِعُ : اور فائدے (جمع) وَمِنْهَا : ان میں سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو
اور چارپایوں کو بھی اسی نے پیدا کیا۔ ان میں تمہارے لئے جڑاول اور بہت سے فائدے ہیں اور ان میں سے بعض کو کھاتے بھی ہو۔
(16:5) الانعام۔ مویشی ۔ بھیڑ ۔ بکری۔ گائے۔ اونٹ ۔ مویشی کو اس وقت تک انعام نہیں کہا جاسکتا جب تک کہ اس میں اونٹ شامل نہ ہو۔ یہ نعم کی جمع ہے۔ الانعام۔ منصوب بوجہ مفعول ہونے کے ہے کہ اس کا فعل محذوف ہے یا بوجہ الانسان (آیت 4 مذکورہ) پر عطف ہونے کے۔ ای خلق الانسان والانعام۔ دف۔ جاڑے کی پوشاک ۔ گرمی کا اسباب، جڑا ول۔ ادقاء جمع۔ دف کے اصل معنی گرمی یا حرارت کے ہیں اور یہ برد (سردی) کی ضد ہے۔ یہاں دف بمعنی جاڑے کا سامان ہے۔ جاڑے کی سردی سے بچائو کے لئے گرم سامان ۔ سرمائی پوشش (غلاف البرد) از قسم دوشالہ۔ شال، پوستین۔ کمبل دھسّے وغیرہم۔ آیت ہذا میں خلقھا کے بعد ج کا وقف ہے جو کہ وقف جائز ہے۔ یعنی یہاں ٹھہرنا بہتر ہے اور نہ ٹھہرنا جائز ہے۔ اگر خلقھا الگ ہوگا اور لکم فیھا دف و منافع الگ نیا جملہ ہوگا۔ اور ترجمہ ہوگا : اور اس نے چوپایوں کو پیدا کیا۔ ان سے تم کو گرم لباس اور دیگر فوائد حاصل ہیں۔ اور اگر وقف نہ کیا جائے تو لام اجلیّہ ہوگا۔ (یعنی سبب تخلیق) اور والانعام خلقھا لکم ایک جملہ مکمل ہو کر فیھا دفء و منافع۔ الگ جملہ مستانفہ ہوگا۔ اور ترجمہ ہوگا۔ اور اس نے چوپایوں کو تمہارے لئے پیدا کیا ان سے (حاصل ہوتے ہیں) گرم لباس و دیگر فوائد۔
Top