Anwar-ul-Bayan - An-Nahl : 96
مَا عِنْدَكُمْ یَنْفَدُ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ بَاقٍ١ؕ وَ لَنَجْزِیَنَّ الَّذِیْنَ صَبَرُوْۤا اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَا : جو عِنْدَكُمْ : تمہارے پاس يَنْفَدُ : وہ ختم ہوجاتا ہے وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس بَاقٍ : باقی رہنے والا وَلَنَجْزِيَنَّ : اور ہم ضرور دیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو صَبَرُوْٓا : انہوں نے صبر کیا اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہوجاتا ہے جو خدا کے پاس ہے وہ باقی ہے (کہ کبھی ختم نہیں ہوگا) اور جن لوگوں نے صبر کیا ہم ان کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دیں گے۔
(16:96) ینفد۔ نفد ینفد (باب سمع) نفاد سے واحد مذکر غائب۔ ختم ہوجائے گا۔ جیسے اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے۔ قل لو کان البحر مدادا لکلمت ربی لنفد البحر قبل ان تنفد کلمت ربی۔ (18:109) آپ کہہ دیجئے کہ اگر (سارے کے سارے) سمندر روشنائی ہوجائیں میرے پروردگار کی باتیں لکھنے کے لئے تو سمندر ختم ہوجائیں گے۔ اور میرے پروردگار کی باتیں ختم نہ ہو سکیں گی۔ باق۔ باقی رہنے والا۔ اسم فاعل۔ واحد مذکر۔ ناقص یائی سے ہے۔ اصل میں باقی تھا ضمہ ی پر دشوار تھا۔ اس کو ساکن کیا۔ اب ی اور تنوین ود ساکن جمع ہوئے تو ی اجتماع ساکنین سے گرگئی باق ہوگیا۔ بقاء مصدر۔ باب سمع سے آتا ہے بقی یبقی بقاء کسی چیز کا اپنی اصلی حالت پر قائم رہنا۔ یہ فناء کی ضد ہے۔ لنجزین۔ مضارع بلام تاکیدونون ثقیلہ ۔ صیغہ جمع متکلم۔ ہم ضرور بالضرور اجر دیں گے۔ احسن۔ اسم التفضیل کا صیغہ ہے۔ بہت اچھا۔ سب سے اچھا۔ احسن ما کانوا یعملون۔ جو عمل وہ کیا کرتے تھے ان میں سے کا سب سے اچھا۔ یعنی ہم صبر کرنے والوں کو ان کے کئے کا جو بہترین عمل ہوگا اس کے مطابق اجر دیں گے۔ صاحب تفہیم القرآن رقمطراز ہیں :۔ بالفاظِ دیگر جس شخص نے دنیا میں چھوٹی اور بڑی ہر طرح کی نیکیاں کی ہوں گی اسے وہ اونچا مرتبہ دیا جائے گا جس کا وہ اپنی بڑی نیکی کے لحاظ سے مستحق ہوگا۔
Top