Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 16
وَ اِذَاۤ اَرَدْنَاۤ اَنْ نُّهْلِكَ قَرْیَةً اَمَرْنَا مُتْرَفِیْهَا فَفَسَقُوْا فِیْهَا فَحَقَّ عَلَیْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنٰهَا تَدْمِیْرًا
وَاِذَآ : اور جب اَرَدْنَآ : ہم نے چاہا اَنْ نُّهْلِكَ : کہ ہم ہلاک کریں قَرْيَةً : کوئی بستی اَمَرْنَا : ہم نے حکم بھیجا مُتْرَفِيْهَا : اس کے خوشحال لوگ فَفَسَقُوْا : تو انہوں نے نافرمانی کی فِيْهَا : اس میں فَحَقَّ : پھر پوری ہوگئی عَلَيْهَا : ان پر الْقَوْلُ : بات فَدَمَّرْنٰهَا : پھر ہم نے انہیں ہلاک کیا تَدْمِيْرًا : پوری طرح ہلاک
اور جب ہمارا ارادہ کسی بستی کے ہلاک کرنے کا ہوا تو وہاں کے آسودہ لوگوں کو (فواحش) پر مامور کردیا، تو وہ نافرمانیاں کرتے رہے، پھر اس پر (عذاب کا) حکم ثابت ہوگیا اور ہم نے اسے ہلاک کر ڈالا
(17:16) امرنا۔ امر سے۔ ماضی جمع متکلم۔ ہم نے حکم دیا۔ امرنا کے متعلق مختلف اقوال ہیں۔ (1) بعض نے کہا ہے کہ امرنا بمعنی امرنا ہے یعنی ہم امیر بنا دیتے ہیں یعنی حاکم کردیتے ہیں اہل ثروت کو۔ اور وہ دولت و اقتدار کے نشے میں فسق وفجور کا ارتکاب کرتے ہیں۔ (2) بعض کے نزدیک امرنا بمعنی اکثرنا ہے یعنی ہم اہل ثروت کی تعداد کثیر کردیتے ہیں اور وہ دولت کے نشے میں فتنہ و فساد برپا کرتے ہیں۔ (3) بعض کے نزدیک امرنا متر فیھا کے بعد یہ عبارت مقدر ہے بالطاعۃ علی لسان الرسول یعنی ہم وہاں کے اہل ثروت اشخاص کو ان کے رسول کے ذریعہ اطاعت کا حکم دیتے ہیں لیکن وہ نافرانی کرتے ہیں۔ مترفیھا۔ اسم مفعول جمع مذکر حالت نصب۔ مضاف ھا مضاف الیہ ضمیر بستی کی طرف راجع ہے۔ اصل میں مترفین تھا اضافت کی وجہ سے نون اعرابی گرگیا۔ بستی کے دولت مند۔ اہل ثروت صاحب اقتدار لوگ۔ مترفی۔ صاحب ِ دولت ۔ اسم فاعل ۔ اتراف (افعال) سے جس کے معنی عیش و آرام دینا۔ فراغت کی زندگی دینا ہے۔ اترف زید زید کو خوش حالی دی گئی فھو مترف۔ پس وہ آسودہ حالی اور کثرت دولت سے بدمست ہے اترفتہ النعمۃ۔ عیش نے اس کو بےراہ کردیا۔ قرآن مجید میں اور جگہ آیا ہے واترفنہم فی الحیوۃ الدنیا (23:33) اور دنیا کی زندگی میں ہم نے ان کو آسودگی دے رکھی تھی۔ فحق علیھا القول۔ ای فوجب علیھا الوعید۔ پس عذاب کا فرمان ان پر واجب ہوجاتا ہے۔ القول۔ ای کلمۃ العذاب۔ فدمرنھا تد میرا۔عطف سببی کے لئے ہے دمرنا۔ فعل با فاعل ھا مفعول تد میرا۔ مصدر برائے تاکید لایا گیا ہے۔ پس ہم اس کو تہس نہس کردیتے ہیں۔ دمر یدمر تدمیر (تفعیل) ہلاک کرنا۔ اکھاڑ مارنا۔ تباہی لا ڈالنا۔ اور جگہ ارشاد ہے دمر اللہ علیہم (47:10) اللہ تعالیٰ نے ان پر تباہی ڈال دی۔
Top