Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 20
كُلًّا نُّمِدُّ هٰۤؤُلَآءِ وَ هٰۤؤُلَآءِ مِنْ عَطَآءِ رَبِّكَ١ؕ وَ مَا كَانَ عَطَآءُ رَبِّكَ مَحْظُوْرًا
كُلًّا : ہر ایک نُّمِدُّ : ہم دیتے ہیں هٰٓؤُلَآءِ : ان کو بھی وَهٰٓؤُلَآءِ : اور ان کو بھی مِنْ : سے عَطَآءِ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب وَ : اور مَا كَانَ : نہیں ہے عَطَآءُ : بخشش رَبِّكَ : تیرا رب مَحْظُوْرًا : روکی جانے والی
ہم ان کو اور ان کو سب کو تمہارے پروردگار کی بخشش سے مدد دیتے ہیں، اور تمہارے پروردگار کی بخشش (کسی سے) رکی ہوئی نہیں
(17:20) کلا۔ میں تنوین عوض کی ہے اصل میں کل الفریقین مضاف الیہ کو حذف کردیا گیا ہے اور اس کے عوض کلا پر تنوین آگئی۔ اس کی اور مثالیں وکل فی فلک یسبحون (36:40) اور سب اپنے اپنے دائرے میں تیر رہے ہیں۔ اور وکلا جعلنا صالحین (21:73) اور سب کو ہم نے نیک بخت بنایا۔ مضاف مضاف الیہ کی صورتیں۔ (1) جمع معرف باللام کی طرف کل کا مضاف ہونا۔ جیسے کل القوم پوری قوم۔ (2) جمع معرف باللام کی ضمیر کی طرف مضاف ہونا۔ جیسے فسجد الملئکۃ کلہم اجمعون۔ (15:20) تو فرشتے سب کے سب سجدہ میں گرپڑے۔ (3) نکرہ مفردہ کی طرف مضاف ہونا۔ جیسے وکل انسان الزمنہ (17:13) اور ہم نے ہر انسان (کے اعمال کو بصورت کتاب) اس کے گلے میں لٹکا دیا ہے۔ نمد۔ مضارع جمع متکلم۔ امداد (افعال) ہم مدد دیتے ہیں۔ ہم امداد کرتے ہیں۔ ہم دیتے ہیں۔ ہم سعت کھول دیتے ہیں۔ ہم اپنا رزق اور نعمتیں مطیع وعاصی دونوں کو عطا کرتے ہیں۔ ھؤلاء وھؤلائ۔ ان کی بھی اور ان کی بھی۔ یعنی طالبان دنیا کی بھی اور طالبانِ آخرت کی بھی ۔ محظورا۔ اسم مفعول ۔ واحدمذکر۔ ممنوع۔ روکی گئی۔ بند کردی گئی۔ یعنی تیرے رب کی نعمتیں اور بخششیں کسی پر بند نہیں۔
Top