Anwar-ul-Bayan - Al-Israa : 34
وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْیَتِیْمِ اِلَّا بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ حَتّٰى یَبْلُغَ اَشُدَّهٗ١۪ وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِ١ۚ اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُوْلًا
وَلَا تَقْرَبُوْا : اور پاس نہ جاؤ مَالَ الْيَتِيْمِ : یتیم کا مال اِلَّا : مگر بِالَّتِيْ : اس طریقہ سے ھِيَ : وہ اَحْسَنُ : سب سے بہتر حَتّٰى : یہاں تک کہ يَبْلُغَ : وہ پہنچ جائے اَشُدَّهٗ : اپنی جوانی وَاَوْفُوْا : اور پورا کرو بِالْعَهْدِ : عہد کو اِنَّ : بیشک الْعَهْدَ : عہد كَانَ : ہے مَسْئُوْلًا : پرسش کیا جانے والا
اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ پھٹکنا مگر ایسے طریق سے کہ بہت بہتر ہو یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے، اور عہد کو پورا کرو کہ عہد کے بارے میں ضرور پرسش ہوگی۔
(17:34) لا تقربوا۔ فعل نہی جمع مذکر حاضر۔ تم قریب نہ جائو۔ تم پاس نہ جائو۔ تم ہاتھ میں نہ لو۔ الا بالتیھی احسن۔ ای الا بالطریقۃ التیھی احسن۔ بجز اس طریق کے جو (مالِ یتیم کی حفاظت ومنفعت کے بارہ میں) بہتر ہو۔ یبلغ اشدہ۔ اپنے سن پختگی کو پہنچ جائے۔ واوفوا بالعھد۔ تم عہد کی پابندی کرو۔ عہد کو پورا کرو۔ ایفائے عہد کرو یہ حکم یتیم کے ولی کے لئے ہے۔ کیونکہ جب وہ کسی کی سرپرستی قبول کرتا ہے تو خدا اور بندوں سے مال یتیم کی حفاظت کا عہد کرتا ہے۔ جس کا بجا لانا اس کا فرض ہے۔
Top