Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 102
اَفَحَسِبَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنْ یَّتَّخِذُوْا عِبَادِیْ مِنْ دُوْنِیْۤ اَوْلِیَآءَ١ؕ اِنَّاۤ اَعْتَدْنَا جَهَنَّمَ لِلْكٰفِرِیْنَ نُزُلًا
اَفَحَسِبَ : کیا گمان کرتے ہیں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : وہ جنہوں نے کفر کیا اَنْ يَّتَّخِذُوْا : کہ وہ بنالیں گے عِبَادِيْ : میرے بندے مِنْ دُوْنِيْٓ : میرے سوا اَوْلِيَآءَ : کارساز اِنَّآ : بیشک ہم اَعْتَدْنَا : ہم نے تیار کیا جَهَنَّمَ : جہنم لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے نُزُلًا : ضیافت
کیا کافر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہمارے بندوں کو ہمارے سوا (اپنا) کار ساز بنائیں گے (تو ہم خفا نہیں ہوں گے) ؟ ہم نے (ایسے) کافروں کے لئے جہنم کی (مہمانی) تیار کر رکھی ہے
(18:102) نزلا۔ اسم۔ نزل سے مادہ۔ نزل ینزل (ضرب) نزول مصدر۔ اس کے معنی بلند جگہ سے نیچے اترنے کے ہیں۔ النزل وہ کھانا جو آنے والے مہمان کے لئے تیار کیا جاوے طعام مہمانی۔ طعام ضیافت۔ یہاں جہنم کو کافروں کے لئے مہمانی طنزا کہا گیا ہے اور جگہ قرآن میں ہے فلہم جنت الماوی نزلا (32:19) ان کے لئے باغ ہیں بطور مہمان کے۔
Top