Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 110
قُلْ اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ یُوْحٰۤى اِلَیَّ اَنَّمَاۤ اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ فَمَنْ كَانَ یَرْجُوْا لِقَآءَ رَبِّهٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِكْ بِعِبَادَةِ رَبِّهٖۤ اَحَدًا۠   ۧ
قُلْ : فرما دیں اِنَّمَآ اَنَا : اس کے سوا نہیں میں بَشَرٌ : بشر مِّثْلُكُمْ : تم جیسا يُوْحٰٓى : وحی کی جاتی ہے اِلَيَّ : میری طرف اَنَّمَآ : فقط اِلٰهُكُمْ : تمہارا معبود اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : واحد فَمَنْ : سو جو كَانَ : ہو يَرْجُوْا : امید رکھتا ہے لِقَآءَ : ملاقات رَبِّهٖ : اپنا رب فَلْيَعْمَلْ : تو اسے چاہیے کہ وہ عمل کرے عَمَلًا : عمل صَالِحًا : اچھے وَّ : اور لَا يُشْرِكْ : وہ شریک نہ کرے بِعِبَادَةِ : عبادت میں رَبِّهٖٓ : اپنا رب اَحَدًا : کسی کو
کہہ دو کہ میں تمہاری طرح کا ایک بشر ہوں (البتہ) میری طرف وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود (وہی) ایک معبود ہے تو جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھے چاہئے کہ عمل نیک کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے
(18:110) یوحی۔ مضارع مجہول واحد مذکر غائب ایحاء (افعال) مصدر۔ وحی کی جاتی ہے۔ یرجوا۔ مضارع واحد مذکر غائب رجائمصدر (باب نصر) و امید رکھتا ہے وہ امید کرتا ہے۔ رجائ اس ظن کو کہتے ہیں جس میں مستقبل میں مسرت حاصل ہونے کا امکان ہو اگرچہ خوف و وہم کے معنی میں مستعمل ہے۔ لقائ۔ حاصل مصدر مضاف ربہ (مضاف مضاف الیہ) مضاف الیہ۔ لقی یلقی (سمع) لقاء لقاء ۃ۔ لقایۃ مصدر۔ ملاقات کرنا دیدار پانا۔ آمنے سامنے آنا اور پالینا۔ اور کسی چیز کا حس اور بصیرت سے ادراک کرلینے کے متعلق بھی استعمال ہوتا ہے مثلاً قرآن مجید میں ہے ولقد کنتم تمنون الموت من قیل ان تلقوہ (3:143) اور تم موت (شہادت) آنے سے پہلے اس کی تمنا کیا کرتے تھے ۔ یا اسی سورة میں آیا ہے لقد لقینا من سفرنا ھذا نصبا۔ (18:62) اس سفر سے ہم کو بہت تھکان ہوگئی ہے۔ فلیعمل۔ لیعمل۔ امر کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ پس چاہیے کہ وہ عمل کرے۔ مجزوم بوجہ عمل لام امر۔ لا یشرک۔ فعل نہی واحد مذکر غائب۔ مجزوم بوجہ لام نہی۔ چاہیے کہ وہ نہ شریک کرے 0 اپنے رب کی عبادت میں سے کسی کو) ۔
Top