Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 70
قَالَ فَاِنِ اتَّبَعْتَنِیْ فَلَا تَسْئَلْنِیْ عَنْ شَیْءٍ حَتّٰۤى اُحْدِثَ لَكَ مِنْهُ ذِكْرًا۠   ۧ
قَالَ : اس نے کہا فَاِنِ : پس اگر اتَّبَعْتَنِيْ : تجھے میرے ساتھ چلنا ہے فَلَا تَسْئَلْنِيْ : تو مجھ سے نہ پوچھنا عَنْ : سے۔ متعلق شَيْءٍ : کسی چیز حَتّٰى : یہانتک کہ اُحْدِثَ : میں بیان کروں لَكَ : تجھ سے مِنْهُ : اس کا ذِكْرًا : ذکر
(خضر نے) کہا اگر تم میرے ساتھ رہنا چاہو تو (شرط یہ ہے کہ) مجھ سے کوئی بات نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر تم سے نہ کروں
(18:70) فان اتبعتنی۔ پس اگر آپ میرے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ اگر تم میرا اتباع کرنا چاہتے ہو یا اگر تو نے میرا اتباع کیا۔ یا میرے ساتھ رہے۔ اتبعت۔ ماضی واحد مذکر حاضر۔ نوقایہ ی ضمیر واحد متکلم۔ احدث۔ الحدوث (باب نصر) کے معنی ہیں کسی ایسی چیز کا وجود میں آنا جو پہلے نہ ہو۔ الحدث۔ نئی چیز ۔ نیا کام۔ نئی بات۔ ہر وہ قول وفعل جو نیا ظہور پذیر ہوا ہو۔ اسے مدث کہتے ہیں۔ حتی احدث لک منہ ذکرا۔ جب تک کہ میں خود ہی پہل کر کے تجھ سے بات نہ کروں۔ ہر وہ بات جو انسان تک سماع یا وحی کے ذریعہ پہنچے ۔ اسے حدیث کہتے ہیں عام اس سے کہ وہ وحی خواب میں ہو یا حالت بیداری میں ہو۔ حدث عن فلان۔ کسی سے کچھ بیان کرنا۔ روایت کرنا۔ حدث۔ خبر دینا۔ بیان کرنا۔ احدثفعل منصوب بوجہ عمل ان مقدرہ کے ہے۔ فانطلقا۔ پس وہ چل پڑے دونوں۔ ماضی تثنیہ واحد مذکر غائب طلق سے باب انفعال سے انطلاق۔ جس کے معنی ہیں چل پڑنا۔ الطلاق کے معنی ہیں کسی بندھن سے آزاد کرنا۔ محاورہ ہے اطلقت البعیر من عقالہ وطلقتہ۔ میں نے اونٹ کا پائے بند کھول دیا۔ اسی سے محاورہ طلقت المراۃ۔ یعنی میں نے اپنی عورت کو نکاح کے بندھن سے آزاد کردیا۔ خرقھا۔ اس نے اس کو پھاڑ ڈالا۔ اس نے اس کو قطع کردیا۔ خرق ماضی واحد مذکر غائب (باب ضرب) ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب (کشتی کے لئے ہے) خرق۔ خلق کی ضد ہے۔ خلق کے معنی ہیں اندازہ کے مطابق خوش اسلوبی سے کسی چیز کو بنانا اور خرق کے معنی ہیں کسی چیز کو بےقاعدگی سے پھاڑ ڈالنا۔ بےسوچے سمجھے کسی کام کو کرنے یا بےسوچے سمجھے منہ سے بات نکالنے کو بھی خرق کہتے ہیں۔ مثلاً قرآن مجید میں ہے وخرقوا لہ بنین وبنات بغیر علم (6:100) اور بےسمجھے (جھوٹ اور بہتان کے طور پر ) اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنا گھڑ ہیں۔ اھلھا۔ مضاف مضاف الیہ۔ اس پر سوار لوگ۔ شیئا امرا۔ تکلیف دہ۔ یا خلاف شرع یا خلاف عقل چیز۔ امرا۔ ای منکرا (مجاہد) یعنی امر منکر ومعیوب ۔ لقد جئت شیئا امرا۔ آپ نے یقینا بہت بری بات کر ڈالی۔ امرا۔ بھاری عجیب ۔ عظیم۔ انوکھا۔ قابل انکار۔ علامہ بغوی کا قول ہے کہ عربی لغت میں امر بمعنی واھیۃ (خوف ناک) ہے۔
Top