Anwar-ul-Bayan - Maryam : 28
یٰۤاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَبُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ وَّ مَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِیًّاۖۚ
يٰٓاُخْتَ هٰرُوْنَ : اے ہارون کی بہن مَا : نہ كَانَ : تھا اَبُوْكِ : تیرا باپ امْرَاَ : آدمی سَوْءٍ : برا وَّ : اور مَا كَانَتْ : نہ تھی اُمُّكِ : تیری ماں بَغِيًّا : بدکار
اے ہارون کی بہن نہ تو تیرا باپ ہی بد اطوار آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی بدکار تھی
(19:28) یاخت ہارون۔ اے ہارون کی بہن۔ اخت بوجہ منادی مضاف ہونے کے منصوب ہے۔ اور ہارون کا نصب بوجہ اس کے غیر منصرف ہونے کے ہے۔ یہاں ہارون سے مراد حضرت ہارون برادر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نہیں ہے کیونکہ ان کا زمانہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے بہت پہلے کا ہے۔ علماء کے نزدیک یا تو یہ نام حضرت مریم کے بھائی کا تھا۔ یا اسے حضرت ہارون (علیہ السلام) کی طرف نسبت دینے کے لئے استعمال ہوا ہے کیونکہ اہل عرب جب قبیلہ کے کسی فرد کو قبیلہ کی طرف منسوب کرتے ہیں تو اخ کا لفظ استعمال کرتے ہیں مثلاً یا اخا مضمر (اے قبیلہ مضر کے آدمی) یا اخت ہارون اے حضرت ہارون کے خاندان کی لڑکی۔ امرأ سوئ۔ بدکار آدمی۔ سوء برا ہونا۔ ساء یسوء کا مصدر۔ عمل سوء قبیح فعل۔ رجل سوئ۔ برا آدمی۔ بدفعل۔ بدکار۔ بغیا۔ بدکار۔ زانی۔ (ملاحظہ ہو 19:20) ۔
Top