Anwar-ul-Bayan - Maryam : 46
قَالَ اَرَاغِبٌ اَنْتَ عَنْ اٰلِهَتِیْ یٰۤاِبْرٰهِیْمُ١ۚ لَئِنْ لَّمْ تَنْتَهِ لَاَرْجُمَنَّكَ وَ اهْجُرْنِیْ مَلِیًّا
قَالَ : اس نے کہا اَ رَاغِبٌ : کیا روگرداں اَنْتَ : تو عَنْ : سے اٰلِهَتِيْ : میرے معبود (جمع) يٰٓاِبْرٰهِيْمُ : اے ابراہیم لَئِنْ : اگر لَّمْ تَنْتَهِ : تو باز نہ آیا لَاَرْجُمَنَّكَ : تو میں تجھے ضرور سنگسار کروں گا وَاهْجُرْنِيْ : اور مجھے چھوڑ دے مَلِيًّا : ایک مدت کے لیے
اس نے کہا ابراہیم کیا تو میرے معبودوں سے برگشتہ ہے ؟ اگر تو باز نہ آئے گا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا اور تو ہمیشہ کے لئے مجھ سے دور ہوجا
(19:46) اراغب انت۔ الف استفہامیہ۔ راغب اسم فاعل رغب فیہ ورغب الیہ کے معنی کسی چیز پر رغبت اور حرص کرنے کے ہیں۔ جیسے انا الی اللہ راغبون (9:59) ہم تو اللہ ہی کی طرف راغب ہیں۔ ہم تو اللہ سے لو لگائے بیٹھے ہیں۔ اور اگر عن کے ساتھ آئے تو بےرغبتی کے معنی دیتا ہے مثلاً ومن یرغب عن ملۃ ابراہیم (2:130) اور کن ہے جو حضرت ابراہیم کے طریقے انحراف کرے۔ اراغب انت عن الھتی یا براہیم۔ اے ابراہیم کیا تو میرے معبودوں سے پھرا ہوا ہے۔ یا پھرنے والا ہے۔ برگشتہ ہے۔ لم تنتہ۔ مضارع نفی حجد بلم۔ تنتہ اصل میں تنتھی تھا۔ لم کے آنے سے یحرف علت گرگیا۔ تو باز نہ آیا۔ لئن لم تنتہ اگر تو باز نہ آیا۔ لا رجنمنکلام تاکید ارجمن مضارع واحد متکلم۔ بانون ثقیلہ۔ ک ضمیر مفعول واحد مذکر۔ تو میں تجھے ضرور سنگسار کر دوں گا اھجرنی۔ فعل امر واحد مذکر حاضر باب نصر۔ ن وقایہ یضمیر واحد متکلم۔ تو میرے پاس سے دور ہوجا۔ تو مجھے چھوڑ جا۔ ملیا۔ اسم منصوب۔ زمانہ دراز۔ ملومادہ۔ الاملاء کے معنی ڈھیل دینے کے ہیں۔ اسی سے ملاوۃ من الدھریا ملی من الدھر کا محاورہ ہے جس کے معنی عرصہ دراز کے ہیں۔ واھجرنی ملیا اور تو ہمیشہ کے لئے مجھ سے دور ہوجا انہی معنوں میں اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے الشیطن سول لہم واملی لہم (47:25) شیطان نے یہ کام ان کو مزین کر دکھایا اور انہوں طول (عمر کا وعدہ) دیا۔ ساستغفرلک۔ میں تیرے لئے مغفرت کی دعا کروں گا۔ صیغہ واحد متکلم ۔ حفیا۔ حفی۔ بحث کرنے والا۔ متلاشی۔ کسی چیز سے پورے طور پر باخبر۔ بڑا مہربان حفاوۃ مصدر۔ تلاش کے ساتھ کسی کا حال پوچھنا۔ مہربان ہونا۔ صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ اور جگہ قرآن میں آیا ہے یسئلونک کانک حفی عنہا۔ (7:187) وہ تم سے یوں پوچھتے ہیں گویا تم تاریخ وقوع سے واقف ہو۔ یا تم اس کی خوب تحقیق کرچکے ہو۔ حفی عن الشیئ۔ کے معنی ہیں اس نے اس چیز کے متعلق سوال کیا۔ چونکہ بہت سوالات کرنے والا اور بات کا کھوج لگانے والا علم میں پختہ ہوتا ہے اسی لئے حفیکا لفظ عالم کے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے حفومادہ۔ حفی بی۔ میرے ساتھ نہایت مہربان ہے نیز ملاحظہ ہو (7:178) ۔
Top