Anwar-ul-Bayan - Maryam : 48
وَ اَعْتَزِلُكُمْ وَ مَا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ اَدْعُوْا رَبِّیْ١ۖ٘ عَسٰۤى اَلَّاۤ اَكُوْنَ بِدُعَآءِ رَبِّیْ شَقِیًّا
وَاَعْتَزِلُكُمْ : اور کنارہ کشی کرتا ہوں تم سے وَمَا : اور جو تَدْعُوْنَ : تم پرستش کرتے ہو مِنْ دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ وَاَدْعُوْا : اور میں عبادت کروں گا رَبِّيْ : اپنا رب عَسٰٓى : امید ہے اَلَّآ اَكُوْنَ : کہ نہ رہوں گا بِدُعَآءِ : عبادت سے رَبِّيْ : اپنا رب شَقِيًّا : محروم
اور میں آپ لوگوں سے اور جن کو آپ خدا کے سوا پکارا کرتے ہیں ان سے کنارہ کرتا ہوں اور اپنے پروردگار ہی کو پکاروں گا امید ہے کہ میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم نہیں رہوں گا
(19:48) اعتزلکم۔ مضارع واحد متکلم کمضمیر مفعول جمع مذکر حاضر اعتزال مصدر افتعال۔ میں تم کو چھوڑتا ہوں۔ اعتزال۔ کنارہ کرنا۔ الگ ہوجانا۔ ایک طرف ہوجانا۔ وما تدعون من دون اللہ۔ مفعول ثانی۔ اور ان کو (بھی) جن کی تم عبادت کرتے ہو۔ اللہ کو چھوڑ کر۔ تدعون مضارع جمع مذکر حاضر۔ دعوۃ سے تم پکارتے ہو (حاجت روائی کے لئے) ۔ ارعوا۔ مضارع واحد متکلم دعوۃ سے میں پکارتا ہوں۔ عسی۔ امید ہے۔ توقع ہے۔ یقین ہے۔ الا اکون۔ ان لا اکون۔ کہ میں نہیں ہوں گا کہ میں نہیں رہوں گا۔ بدعاء ربی۔ میں اپنے رب سے دعا کر کے۔ میں اپنے رب کو پکار کر (حاجت روائی کے لئے) شقیا۔ شقاوۃ سے فعیل کے وزن پر صفت مشبہ کا صیغہ ہے۔ شقی کی جمع اشقیائ۔ بدبخت ۔ محروم۔ عسی الا۔۔ شقیا۔ یقین ہے کہ میں اپنے پروردگار کو (حاجت روائی کے لئے ) پکار کر محروم نہیں رہوں گا۔
Top