Anwar-ul-Bayan - Maryam : 77
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ كَفَرَ بِاٰیٰتِنَا وَ قَالَ لَاُوْتَیَنَّ مَالًا وَّ وَلَدًاؕ
اَفَرَءَيْتَ : پس کیا تونے دیکھا الَّذِيْ : وہ جس نے كَفَرَ : انکار کیا بِاٰيٰتِنَا : ہمارے حکموں کا وَقَالَ : اور اس نے کہا لَاُوْتَيَنَّ : میں ضرور دیا جاؤں گا مَالًا : مال وَّوَلَدًا : اور اولاد
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں سے کفر کیا اور کہنے لگا کہ (اگر میں ازسر نو زندہ ہوا بھی تو یہی) مال اور اولاد مجھے وہاں ملے گا ؟
(19:77) افرأیت۔ أ استفہام کے لئے ہےتعقیب کے لئے ہے یعنی ازاں بعد۔کے استعمال برائے تعقیب کی مثال حسبہ فقتلہ۔ اس نے اس کو قید کیا پھر اس نے اس کو قتل کردیا۔ یا دخلت البصرۃ فبغداد میں بصرہ میں داخل ہوا پھر بغداد میں۔ یہاں اس آیت میں اس سے یہ مطلب لیا جائے گا۔ اخبر بقصۃ ھذا الکافر عقیب حدیث اولئک الذین قالوا : ای الفریقین خیر مقاما (آیۃ 73) وعقیب من قال : ء اذا ما مت الخ (آیۃ 66) یعنی ان لوگوں کے قصہ کے بعد جنہوں نے کہا : ای الفریقینالخ یا اس شخص کے قصہ کے بعد جا نے کہا۔ ء اذا ما متالخ اب اس شخص کا قصہ بتائیے (الذی کفر بایتنا) جس نے ہماری آیتوں کا انکار کیا صاحب الاتقان فرماتے ہیں : جب ہمزہ استفہام ” رأیت “ پر داخل ہوتا ہے تو اس حالت میں رأیت کا آنکھوں یا دل سے دیکھنے کے معنی میں آنا ممنوع ہوتا ہے اور اس کے معنی ” اخبرنی “ (مجھ کو خبر دو ) کے ہوتے ہیں۔ لیکن ارایت کے اردو ترجمہ ” کیا تو نے دیکھا “ میں بھی مراد رویت بچشم یا بہ دل نہیں ہے بلکہ کہنے والا مابعد کے کلام کے متعلق خبر ہی چاہتا ہے۔ اکثر مفسرین نے اس کا ترجمہ یہی کیا ہے۔ الذی۔ یہاں کون شخص مراد ہے۔ اس آیت کے شان نزول کے متعلق مختلف روایات ہیں۔ لیکن تفصیلات میں اختلاف کے باوجود نفس مضمون میں کوئی فرق نہیں۔ ایک روایت ہے کہ اصحاب نبی کریم ﷺ میں سے چند اصحاب نے عاص بن وائل سے قرض دی ہوئی رقم لینی تھی جب انہوں نے اس سے تقاضا کیا تو اس نے کہا الستم تزعمون ان فی الجنۃ ذھبا وفضۃ وحریرا ومن کل الثمرات قالوا بلی قال موعدکم الاخرۃ واللہ لاوتین مالا وولدا (کیا آپ لوگ یقین نہیں رکھتے کہ جنت میں سونا۔ چاندی ریشم اور جملہ ثمرات ملیں گے۔ انہوں نے کہا ہاں کہنے لگا پھر تمہارے ساتھ آخرت کا وعدہ رہا۔ خدا کی قسم میں (وہاں) ضرور مال واولاد سے نوازا جائوں گا (اور اس میں سے آپ کا قرضہ چکادوں گا) اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ لاوتین۔ لام تاکید کے لئے ہے اوتین مضارع مجہول بانون ثقیلہ۔ صیغہ واحد متکلم میں ضرور بالضرور دیا جائوں گا۔ مجھے یقینا دئیے جائیں گے (مال واولاد) ایتاء مصدر۔
Top