Anwar-ul-Bayan - Maryam : 80
وَّ نَرِثُهٗ مَا یَقُوْلُ وَ یَاْتِیْنَا فَرْدًا
وَّنَرِثُهٗ : اور ہم وارث ہوں گے مَا يَقُوْلُ : جو وہ کہتا ہے وَيَاْتِيْنَا : اور وہ ہمارے پاس آئیگا فَرْدًا : اکیلا
اور جو چیزیں یہ بتاتا ہے ان کے ہم وارث ہوں گے اور یہ اکیلا ہمارے سامنے آئے گا
(19:80) نرثہ مضارع جمع متکلم ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب باب حسب یحسب سے۔ الوارثہ والارث کے معنی ہیں کسی چیز کا ایک شخص کی ملکیت سے نکل کر دوسرے کی ملکیت میں چلے جانا بلا بیع وشرائ۔ بلا ہبہ وغیرہ۔ اللہ کے وارث ہونے کا معنی ہے مالک حقیقی ہونا۔ اس کو ہر چیز پر ظاہری۔ باطنی۔ صوری اور حقیقی اختیار ہونا۔ جیسے آیا ہے وللہ میراث السموت والارض (3:180) اور اللہ ہی حقیقی مالک ہے آسمانوں کا اور زمین کا ونرثہ ما یقول۔ اور اس کی کہی ہوئی بات کے ہم ہی مالک رہ جائیں گے۔ یعنی جن مال واولاد کا وہ ذکر کر رہا ہے اس کے مرنے کے بعد ہی ان کے مالک رہ جائیں گے۔ ویاتینا فردا۔ اور وہ ہمارے پاس تنہا ہی آئے گا۔ یاتینا۔ مضارع مجزوم واحد مذکر غائب۔ نا ضمیر مفعول جمع متکلم۔ فردا۔ اکیلا۔ بوجہ حال ہونے کے منصوب ہے۔
Top