Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 100
اَوَ كُلَّمَا عٰهَدُوْا عَهْدًا نَّبَذَهٗ فَرِیْقٌ مِّنْهُمْ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
اَوَكُلَّمَا : کیا جب بھی عَاهَدُوْا ۔ عَهْدًا : انہوں نے عہد کیا۔ کوئی عہد نَبَذَهٗ : توڑدیا اس کو فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنْهُمْ : ان میں سے بَلْ : بلکہ اَكْثَرُهُمْ : اکثر ان کے لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے
ان لوگوں نے جب جب (خدا سے) عہد واثق کیا تو ان میں سے ایک فریق نے اسکو (کسی چیز کی طرح) پھینک دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں اکثر بےایمان ہیں
(2:100) اوکلام۔ ہمزہ استفہامہ (استفہام انکاری کے لئے) واؤ عاطفہ کلما۔ کل اور ما سے مرکب ہے بمعنی کل وقت جب ۔ جب کبھی۔ جس جس وقت (نیز ملاحظہ ہو 2:87) عھدوا۔ ماضی جمع مذکر غائب ۔ معاھدۃ (مفاعلۃ) مصدر سے ۔ انہوں نے عہد باندھا۔ انہوں نے عہد کیا۔ اوکلما عھدوا۔ کیا ہمیشہ ایسا ہی نہیں ہوتا رہا کہ جب انہوں نے کوئی عہد کیا۔ (تفہیم القرآن) کیا یوں نہیں کہ جب کبھی انہوں نے وعدہ کیا۔ (ضیاء القرآن) ۔ بنذہ۔ نبذ ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ نبذ (باب ضرب) مصدر بمعنی پھینکنا۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب۔ اس نے اس کا پھینک دیا۔ یا توڑ دیا۔ ضمیر کا مرجع عھد ہے (باب نصر) سے بمعنی نچوڑنا بھی آتا ہے اسی سے نبیذ نچوڑا ہوا عرق۔ بل۔ حرف اضراب ہے پہلے قول سے اعراض اور دوسرے کی توثیق۔ یعنی ایک فریق کی تو بات ہی کیا بلکہ ان میں سے اکثر کا تو اس عہد پر ایمان ہی نہ تھا۔ (نیز ملاحظہ ہو۔ 2:145)
Top