Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 131
اِذْ قَالَ لَهٗ رَبُّهٗۤ اَسْلِمْ١ۙ قَالَ اَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
اِذْ قَالَ : جب کہا لَهُ : اس کو رَبُّهُ : اس کا رب اَسْلِمْ : تو سر جھکا دے قَالَ : اس نے کہا اَسْلَمْتُ : میں نے سر جھکا دیا لِرَبِّ : رب کے لئے الْعَالَمِينَ : تمام جہان
جب ان سے ان کے پروردگار نے فرمایا کہ اسلام لے آؤ تو انہوں نے عرض کی کہ میں رب العالمین کے آگے سر اطاعت خم کرتا ہوں
(2:131) اسلم۔ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر، اسلام (افعال) مصدر سے۔ تو حکم برداری کر۔ شریعت میں اسلام کی دو قسمیں ہیں۔ (1) ایک وہ جس سے انسان کی جان و مال محفوظ ہوجائے۔ یعنی اسلام کا صرف زبان سے اقرار خواہ دل سے اعتقاد ہو یا نہ ہو۔ اس کا درجہ ایمان سے نیچے ہے۔ اس معنی میں قرآن مجید میں آیا ہے ۔ قالت الاعراب امنا قل لم تؤمنوا ولکن قولوا اسلما (49:14) کہتے ہیں گنوار کہ ہم ایمان لائے ۔ تو کہہ کہ تم ایمان نہیں لائے، پر کہو کہ ہم مسلمان ہوئے۔ (2) دوسرے وہ کہ زبان کے اعتراف کے ساتھ ساتھ دل سے بھی اعتقاد ہو۔ عمل سے پورا کرے۔ اور قضا، وقدر الٰہی کے آگے سر تسلیم خم کر دے۔ آیت ہذا (2:131) میں یہی اسلام مراد ہے۔
Top