Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 207
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِیْ نَفْسَهُ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ
وَ : اور مِنَ : سے النَّاسِ : لوگ مَنْ : جو يَّشْرِيْ : بیچ ڈالتا ہے نَفْسَهُ : اپنی جان ابْتِغَآءَ : حاصل کرنا مَرْضَاتِ : رضا اللّٰهِ : اللہ وَاللّٰهُ : اور اللہ رَءُوْفٌ : مہربان بِالْعِبَادِ : بندوں پر
اور کوئی شخص ایسا ہے کہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اور خدا بندوں پر بہت مہربان ہے
(2:207) یشری۔ مضارع واحد مذکر غائب۔ شری مصدر (باب ضرب) وہ فروخت کرتا ہے وہ اطاعت الٰہیہ کے لئے وقف کردیتا ہے شراء اور بیع دونوں لازم ملزوم ہیں کیونکہ مشتری کے معنی قیمت دے کر اس کے بدلے میں کوئی چیز لینے والے ہیں۔ اور بائع اسے کہتے ہیں جو چیز دے کر قیمت لے۔ اور یہ اس وقت کہا جاتا ہے جب ایک طرف سے نقدی اور دوسری طرف سے سامان ہو۔ لیکن جب خریدو فروخت جنس کے عوض جنس ہو تو دونوں میں سے ہر ایک کو بائع اور مشتری تصور کرسکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بیع و شراء کے الفاظ ایک دوسرے کہ جگہ استعمال ہوتے ہیں اور عام طور پر شریت بمعنی بعت اور ابتعت بمعنی اشتریت آتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے وشروہ بثمن بخس (12:20) اور انہوں نے اس کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالا۔ اور اشتروا الحیوۃ الدنیا بالاخرۃ (2:86) جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی۔ آیت ہذا میں یشرون بمعنی فروخت کردینا ہے۔ ترجمہ ہوگا۔ اور انسانوں میں کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو اپنی جان تک اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے بیچ ڈالتا ہے۔ رءوف۔ رءیرء(کرم) رأفۃ مصدر سے۔ بروزن فعول صفت مشبہ کا صیغہ ہے اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں سے ہے مہربان۔ شفقت کرنے والا۔ امام خطابی رأفت اور رحمت میں فرق تحریر فرماتے ہیں کہ : ” رحمت تو کسی مصلحت کی بناء پر کبھی ناپسندیدگی میں بھی ہوتی ہے۔ لیکن رأفت ناپسندیدگی میں تقریباً نہیں ہوتی۔ نفسہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ اپنی جان کو۔ ابتغائ۔ چاہتا۔ تلاش کرنا، بروزن افتعال ۔ مصدر ہے۔ ابتغاء سخت کوشی کے لئے مخصوص ہے اگر اچھے مقصد کے لئے ہو تو محمود ہے ورنہ مذموم۔ مرضات۔ مرضاۃ۔ مصدر میمی واسم مصدر۔ پسند کرنا۔ رضا مند ہونا۔ پسندیدگی۔ خوشنودی، رضا مندی (باب سمع) مرضات اللہ۔ مضاف مضاف الیہ۔ اللہ کی رضا مندی۔ اللہ کو خوشنودی۔ ابتغاء مرضات اللہ۔ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے۔
Top