Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 227
وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر عَزَمُوا : انہوں نے ارادہ کیا الطَّلَاقَ : طلاق فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : خوب سنے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اگر طلاق کا ارادہ کرلیں تو بھی خدا سنتا (اور) جانتا ہے
(2:227) وان عزموا الطلاق۔ جملہ شعرطیہ ہے ضمیر فاعل۔ عزموا کا مرجع وہ لوگ ہیں جنہوں نے عورتوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھا رکھی تھی۔ عزموا ماضی کا صیغہ جمع مذکر غائب ہے۔ عزم (باب ضرب) مصدر پختہ ارادہ کرلینا۔ اور اگر انہوں نے طلاق کا ہی پختہ ارادہ کرلیا ہے فان اللہ سمیع علیم جواب شرط (تو یاد رکھو) اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے (یعنی ان کے قول و فعل اور نیت سے بخوبی واقف ہے) ۔
Top