Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 232
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ یَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ ذٰلِكَ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكُمْ اَزْكٰى لَكُمْ وَ اَطْهَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا : اور جب طَلَّقْتُمُ : تم طلاق دو النِّسَآءَ : عورتیں فَبَلَغْنَ : پھر وہ پوری کرلیں اَجَلَهُنَّ : اپنی مدت (عدت) فَلَا : تو نہ تَعْضُلُوْھُنَّ : روکو انہیں اَنْ : کہ يَّنْكِحْنَ : وہ نکاح کریں اَزْوَاجَهُنَّ : خاوند اپنے اِذَا : جب تَرَاضَوْا : وہ باہم رضامند ہو جائیں بَيْنَهُمْ : آپس میں بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق ذٰلِكَ : یہ يُوْعَظُ : نصیحت کی جاتی ہے بِهٖ : اس سے مَنْ : جو كَانَ : ہو مِنْكُمْ : تم میں سے يُؤْمِنُ : ایمان رکھتا بِاللّٰهِ : اللہ پر وَ : اور لْيَوْمِ الْاٰخِرِ : یوم آخرت پر ذٰلِكُمْ : یہی اَزْكٰى : زیادہ ستھرا لَكُمْ : تمہارے لیے وَاَطْهَرُ : اور زیادہ پاکیزہ وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے وَاَنْتُمْ : اور تم لَا تَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور جب تم عورتوں کو طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو ان کو دوسرے شوہروں کے ساتھ جب وہ آپس میں جائز طور پر راضی ہوجائیں نکاح کرنے سے مت روکو، اس (حکم) سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں خدا اور روز آخرت پر یقین رکھتا ہے یہ تمہارے لئے نہایت خوب اور بہت پاکیزگی کی بات ہے اور خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
(2:232) واذا طلقتم ۔۔ بالمعروف میں واذا ۔۔ اجلھن۔ جملہ شرطیہ ہے اور فلا تعضلوھن ۔۔ ازواجھن۔ جواب شرط ۔ اذا تراضوا میں اذا ظرف زمان ہے۔ بمعنی جب کہ۔ لا یعضلوھن۔ فعل نہی جمع مذکر حاضر۔ عضل (باب نصر) مصدر سے۔ جس کے معنی عضلہ (پٹھا) پکڑ کر باندھ دینا۔ یا دوسرے الفاظ میں سختی سے روک دینا۔ ضمیر فاعل جمع مذکر حاضر یا تو پہلے خاوندوں کے لئے ہے یا عورتوں کے سرپرستوں کے لئے۔ ھن ضمیر مفعول جمع مؤنث غائب۔ جس کا مرجع وہ عورتیں جن کو دوبارہ طالق دی جا چکی ہو۔ یعنی وہ عورتیں جن کو دوبارہ طلاق دی جاچکی ہو ان کو اپنے خاوندوں سے (اس سے مراد ان کے پہلے خاوند ہیں یا نئے خاوند ہیں جن سے وہ نکاح کرنا چاہیں) نکاح کرنے سے مت روکو۔ ان ینکحن۔ میں ان مصدریہ ہے ینکحن مضارع جمع مؤنث غائب نکاح مصدر کہ وہ عورتیں نکاح کریں یا نکاح کرلیں۔ تراضوا۔ ماضی جمع مذکر غائب تراضی (تفاعل) مصدر۔ وہ آپس میں راضی ہوئے یعنی وہ مطلقہ عورتیں اور ان کے خاوند پہلے یا نئے جن سے وہ نکاح کرنے پر باہمی رضا مند ہوں۔ بالمعروف۔ معروف کے معانی ہیں۔ جانی پہچانی چیز۔ قانون۔ قاعدہ ، دستور ، حسن معاملہ، حسن معاشرت اچھا طریق۔ ذلک۔ یہ ۔ اشارہ اس طرف ہے جو عورتوں کو روکنے سے پرہیز کرنا۔ اور باہم رضا مندی کا خیال رکھنا۔ پہلے بیان ہوچکا ہے۔ یوعظ بہ۔ یؤعظ۔ مجارع مجہول واحد مذکر غائب۔ وعظ (باب ضرب) مصدر سے وہ نصیحت کیا جاتا ہے۔ بہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب ذلک کی طرف راجع ہے۔ من کان منکم یؤمن باللہ والیوم الاخر۔ یہ جملہ اپنی تمام تاویلات صرفی و نحوی کے یوعظ کا مفعول مالم یسم فاعلہ ہے۔ تم میں سے وہ شخص جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے۔ ذلکم۔ یہ۔ یہی۔ ذا۔ اسم اشارہ بعید کے لئے آتا ہے۔ کم حرف خطان ہے اور اسی لئے مخاطب کے حالات کے اعتبار سے تذکیر۔ تانیث۔ تثنیہ۔ جمع میں بدلتا رہتا ہے۔ ازکی۔ افعل التفضیل کا صیغہ ہے زیادہ پاک و پاکیزہ۔ اعظم برکۃ ونفعا۔ برکت اور نفع میں بڑھ کر۔ اطھر۔ افعل التفضیل کا صیغہ ہے۔ زیادہ پاک۔ زیادہ پاکیزہ۔ بھارۃ (باب نصر) مصدر۔ پاک ہونا۔
Top