Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 38
قُلْنَا اهْبِطُوْا مِنْهَا جَمِیْعًا١ۚ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
قُلْنَا : ہم نے کہا اهْبِطُوْا : تم اتر جاؤ مِنْهَا : یہاں سے جَمِیْعًا : سب فَاِمَّا : پس جب يَأْتِيَنَّكُمْ : تمہیں پہنچے مِنِّیْ : میری طرف سے هُدًى : کوئی ہدایت فَمَنْ تَبِعَ : سو جو چلا هُدَايَ : میری ہدایت فَلَا : تو نہ خَوۡفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ، جب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا کہ) جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
(2:38) قلنا اھبطوا منھا جمیعا۔ قلنا ہم نے کہا (ماضی جمع متکلم) قول ہے۔ اور اھبطوا منھا جمیعا۔ اس کا مقولہ۔ اگلی عبارت تا اختتام آیت 39 ۔ قلنا کا مقولہ ہے۔ اھبطوا۔ آیۃ (2:36) میں بھی آیا ہے اس آیت میں اس کا اعادہ پھر کیا گیا ہے تاکہ فاما یاتینکم منی ۔۔ الخ کا پورا پورا ارتباط اس کے ساتھ ہوجائے جمیعا۔ لفظاً اھبطوا سے حال ہے اور معنی تاکید ہے یعنی سب اترو مجتمع ہوکر یا الگ الگ۔ ہم نے کہا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ۔ فاما۔ فاء عطف اور ترتیب کے لئے آیا ہے ان شرطیہ اور ما زائدہ للتاکید سے مرکب ہے۔ پھر اگر : یاتینکم ۔ یاتیں مضارع تاکید یا نون ثقیلہ واحد مذکر غائب۔ اتیان مصدر (باب ضرب) کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر، کم ضمیر جمع کی، آدم و حوا اور بشمول ابلیس لائی گئی ہے یا آدم و حوا اور ان کی اولاد کے لئے کہ وہ احکام ہدایت منجانب اللہ کی مکلف ہے۔ فمن۔ربط کے لئے ہے اور من شرطیہ ہے۔ ھدای، مضاف مضاف الیہ دونوں مل کر تبع کا مفعول ۔ فمن تبع ھدای۔ جملہ شرطیہ اس سے اگلا جملہ فلا خوف علیہم ولاھم یحزنون جواب شرط (جملہ جزائیہ) یہ جملہ شرط وجزاء دونوں مل کر شرط اول ۔ فاما یاتینکم منی ھدی کی جزا۔ فلا خوف علیہم معطوف علیہ اور ولاھم یحزنون ۔ معطوف ہے ھم ضمیر جمع مذکر غائب کا مرجع من ہے۔ ولاھم یحزنون واؤ عطف کا ہے لا مشابہ بلیس منفی ہے ھم مبتدا یحزنون فعل بافاعل مضارع کا صیغہ جمع مذکر غائب۔ حزن باب سمع مصدر غمگین ہونا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
Top