Anwar-ul-Bayan - Al-Baqara : 94
قُلْ اِنْ كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ اللّٰهِ خَالِصَةً مِّنْ دُوْنِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ : کہہ دیں اِنْ کَانَتْ : اگر ہے لَكُمُ ۔ الدَّارُ الْآخِرَةُ : تمہارے لئے۔ آخرت کا گھر عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس خَالِصَةً : خاص طور پر مِنْ دُوْنِ : سوائے النَّاسِ : لوگ فَتَمَنَّوُا : تو تم آرزو کرو الْمَوْتَ : موت اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو صَادِقِیْنَ : سچے
کہہ دو کہ اگر آخرت کا گھر اور لوگوں (یعنی مسلمانوں) کے لئے نہیں اور خدا کے نزدیک تمہارے ہی لئے مخصوص ہے اگر سچے ہو تو موت کی آرزو تو کرو
(2:94) خالصۃ۔ خاص کرکے۔ خاصۃ۔ مخصوص، خصوصی طور پر۔ خالص۔ خلوص سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر ہے۔ الدار سے حال ہونے کی وجہ سے منصوب ہے۔ من دون الناس۔ سب لوگوں کو چھوڑ کر۔ یعنی دوسروں کے لئے نہیں۔ الناس ۔ میں ال یا تو استغراق کا ہے یا جنس کا ۔ یا مسلمانوں کے لئے یا یہ آل عہد کا ہے۔ ان کانت ۔۔ من دون الناس۔ جملہ شرطیہ ہے۔ شرط اول۔ فتمنوا الموت ان کنتم مؤمنین میں جملہ دوم شرطیہ ہے (شرط دوم) اور جملہ اول جواب شرط۔ لہٰذا فتمنوا الموت شرط اول و دوم دونوں کا جواب ہے۔ تمنوا۔ امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ تم آرزو کرو، تم تمنا کرو، تمنی (تفعل) مصدر۔
Top